اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )آڈیو لیکس کا تہلکہ خیز سلسلہ جاری ہے ،جمعہ کے روز سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کے درمیان امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کا دوسرا حصہ بھی لیک ہوگیاجس میں اسد عمر کہتے ہیں کہ یہ خط نہیں، یہ تو ایک میٹنگ کا ٹرانسکرپٹ ہے، ایک حصہ پہلے ہی منظرعام پر آچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تازہ آڈیو میں عمران خان کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ” شاہ جی ، ہمیں ایک میٹنگ کرنی ہے جس میں میں، آپ، فارن سیکریٹری اور اعظم خان ہوں گے جس میں ہمیں کہنا ہے کہ چپ کرکے اپنی مرضی کے منٹس نکالیں، اعظم کہہ رہا ہے کہ اس کے مںٹس بنا لیتے ہیں اور پھر فوٹو سٹیٹ کروا کر رکھ لیں گے۔اعظم خان کو یہ پوچھتے سنا جاسکتا ہے کہ ” سر یہ سائفر 8، 9 کو آیا تھا، 8کو آیا۔ عمران خان مداخلت کرتے ہیں کہ میٹنگ 7 کو ہوئی ہے ، ہم نے تو امریکہ کا نام لینا ہی نہیں ہے ، لیکن اس ایشو پر کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے، پلیز ! ان کاکہناتھاکہ یہ آپ سب (میٹنگ میں شریک لوگ) کے لیے بہت اہم ہے کہ کس ملک سے لیٹر آیا، میں کسی کے منہ سے اس کا نام نہیں سننا چاہتا۔ اسد عمر پوچھتے ہیں کہ آپ جان کر یہ لیٹر کہہ رہے ہیں، یہ لیٹر نہیں، میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ وہی میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے، ایک ہی چیز ہے ، لوگوں کو تو سمجھ نہیں آنی، آپ عوامی جلسوں میں تو ایسے ہی کہتے ہیں “۔
اس سے قبل سامنے آنیوالی آڈیو میں مبینہ طورپر عمران خان کو یہ کہتے سنا گیا تھا کہ ” اب ہم نے صرف کھیلنا ہے۔ نام نہیں لینا امریکہ۔۔۔ بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی ‘اعظم خان کہتے ہیں کہ” سر! میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے نا۔۔۔ میرا خیال ہے ایک میٹنگ کرلیتے ہیں اس کے اوپر, دیکھیں اگر آپ کو یاد ہے تو آخر میں ایمبیسیڈر نے لکھا ہوا تھا کہ ڈیمارچ کریں, اگر ڈیمارچ نہیں بھی دینا تو کیونکہ رات میں نے بہت سوچا ہے اس پر، آپ نے کہا کہ انہوں نے اٹھایالیکن نہیں پھر میں نے سوچا کہ اس کو کور کیسے کرنا ہے؟ ایک میٹنگ کریں شاہ محمود قریشی اور فارن سیکرٹری کی ،شاہ محمود قریشی یہ کریں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں گے تو جو بھی پڑھ کر سنائیں گے ناتواں اس کو کاپی میں بدل دیں گے،وہ میں منٹس میں کرلوں گا کہ فارن سیکرٹری نے یہ چیز بنادی ہے۔ بس اس کا یہ کام ہوگا مگر یہ کہ اس کا اینلسز ادھر ہی ہوگا,پھر اینلسز اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ میں ہوا اینلسز یہ ہوگا کہ یہ تھریٹ ہے، ڈپلومیٹک لینگوئج میں اسے تھریٹ کہتے ہیں دیکھیں منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ اپنی مرضی سے منٹس ڈرافٹ کرلیں گے “۔
عمران خان پھر پوچھتے ہیں کہ ” تو پھر کس کس کو بلائیں اس میں؟ شاہ محمود، آپ ، میں اور سہیل ؟ ٹھیک ہے کل ہی کرتے ہیں”۔اعظم خان کہتے ہیں کہ تاکہ وہ چیزیں ریکارڈ میں آجائیں، آپ یہ دیکھیں کہ وہ قونصلیٹ فار سٹیٹ ہیں ، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے، تو آن ریکارڈ آجائے گی کہ یہ چیز ہوئی ہے،آپ فارن سیکرٹری کو بلائیں تاکہ پولیٹیکل نا رہے اور بیوروکریٹک ریکارڈ پہ چلا جائے”۔عمران خان پھر استفسار کیا ہے کہ ” نہیں تو اس ایمبیسیڈر نے ہی لکھا ہے؟ جس پر اعظم خان کہتے ہیں کہ ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا؟ پھر عمران خان کہتے ہیں کہ “یہ یہاں سے ا±ٹھی ہے۔ اس نے ا±ٹھائی ہے۔ لیکن پھر بھی ، غیرملکی سازش بنادیتے ہیں”۔
