اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا بھرپور ساتھ دیں گے،اگروہ اسلام آباد کی طرف بڑھے تو پارٹی کے صدر کے طور پر میں ان کے شانہ بشانہ ہونگا،جذباتی ہونے کی وجہ عوام کا درد ہے،لوگوں کے دکھ درد نہیں دیکھ سکتا،اپنے لوگوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہوں کہ کس طرح ان کی معاشی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے؟پاک فوج ہمارا فخر اور ہمارا سرمایہ ہے،مضبوط فوج کے بغیر ملک نہیں چل سکتے،امریکی سفیر کے دورہ آزادکشمیر سے بھارت تلملا اٹھا ہے،فرسٹ سیکرٹری کے ساتھ تصویریں کھنچوانے والے پریشان ہیں کہ امریکی سفیر میرے گھر میں آیا،ڈیڑھ کروڑ کشمیری ریفرنڈم چاہتے ہیں دنیا میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں؟اپنی ساکھ پر کبھی کمپرومائز نہیں کرتا،جب سینٹورس کی جگہ خریدی تو ڈھائی ارب پرافٹ مل رہا تھا مگر سوچا کہ کریڈیبیلیٹی متاثر ہو گی لہذا کام مکمل کیا،پنجاب میں بطور وزیر کام کیا،عمران خان سے پرانی واقفیت ہے وہ 1996 میں سعودی عرب میں ہمارے پاس آئے تھے،انہوں نے ہی سیاست کی جانب آنے کا کہا،قومی سطح پر کردار ادا کرنا چاہتا تھا،اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے آزادجموں و کشمیر کا رخ کیا،پرائیویٹ سیکٹر میں ترقی کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔کسی پارٹی کو پیسہ دینا کوئی قباحت نہیں ہے،ہر ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے،لوگ پارٹیوں پر پیسہ لگاتے ہیں،میری کمپنیاں ملک کو اربوں روپے کا ٹیکس دے رہی ہیں،تحریک انصاف میں بھی پلانٹڈ لوگ ہو سکتے ہیں جو جان بوجھ کر غلط مشورے دیتے ہیں،ماضی میں کشمیر ہاوس پاکستان کی قومی سیاست کا مرکز رہا ہے مگر جب سے عمران خان وزارت عظمی سے گئے ہیں انہوں نے کشمیر ہاوس میں قدم نہیں رکھا،آزادجموں و کشمیر کے تمام حلقوں میں گیا،علی امین گنڈاپور الیکشن کمپین کے ہیڈ اور میں ڈپٹی ہیڈ تھا،سردار عبدالقیوم نیازی صرف اپنے حلقے تک محدود تھے، 16 وزرا میں سے قیوم نیازی کے ساتھ ایک بھی نہیں تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ حادثات زندگی کا حصہ ہیں ، ایسی صورت میں جب آپ لیڈ کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کو قیادت کا حق ادا کرنا چاہیے، مشکلات میں گھبرانا نہیں چاہیے ،اللہ تعالی نے انسان کے اندر یہ وصف رکھے ہوتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ آپ کس حال میں کیا ردعمل کرتے ہیں؟ میرا اللہ تعالی کی ذات پر مکمل ایمان ہے، ہر دم اس کا شکر ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بزنس دمام ،سعودی عرب میں ہے،اس کے علاوہ قطر،بحرین،متحدہ عرب امارات میں انویسٹمنٹ ہیں، پاکستان میں اس کے علاوہ بھی بڑا کام ہے،ہم نے سوا سات ارب میں سینٹورس کی جگہ خریدی،قطر نے ہمیں اسی دوران اس سے بڑی جگہ آفر کی تھی مگر ہم نے کریڈیبلٹی پر کمپرومائز نہیں کیا،میں نے جب سینٹورس پر کام شروع کرنے کا ارادہ کیا تو ایک بڑی ڈویلپرکمپنی نے مجھے ڈھائی ارب کی پیشکش کی لیکن میں نے کریڈیبلٹی پر کمپرومائز نہیں کیا ،یہاں کام کا آغاز کیا،ہماری 13کمپنیاں ہیں جو رجسٹرڈ ہیں اور اس میں ہمارے خاندان کے لوگوں کے شئیر موجود ہوتے ہیں,میں سیٹھ کلچر کے خلاف ہوں بلکہ کارپوریٹ کلچر کا حامی ہوں,لوگوں کا خیال ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں جاب سکیورٹی نہیں ہوتی،پرائیویٹ سیکٹر میں جتنی جلدی ترقی ملتی ہے،گورنمنٹ کے ادارے وہ تنخواہ نہیں دے سکتے جو پرائیویٹ سیکٹر اپنے اپنے ملازمین کو دیتا ہے ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پنجاب سے کام کا آغاز کیا کیا ،عمران خان نے مجھے کہا کہ آپ پنجاب میں آئیں اور گورنمنٹ سیکٹر میں کچھ نیا کر کے دکھائیں ،پنجاب میں کام کیا ،عمران خان کے ساتھ پرانا تعلق ہے ،وہ 1996 میں سعودی عرب میں ہمارے پاس آئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ کسی پارٹی میں پیسہ لگانا کوئی بری بات نہیں ہے، ہر ملک میں پارٹیوں پر لوگ پیسے لگاتے ہیں، کیونکہ پارٹیوں کو بھی پیسے کی ضرورت ہوتی ہے ،پیسے کے بغیر کچھ بھی نہیں چل سکتا نہ پارٹی نہ بزنس۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہزاروں افراد ملازمت کر رہے ہیں،سیاست میں آنے کی وجہ اپنے عوام کی خدمت ہے،میرے دادا انیس سو چونسٹھ میں پہلے بی ڈی ممبر بنے،ہم ایک عرصے سے اپنے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں،میرے چچا دو مرتبہ ممبر اسمبلی رہے، وہ مسلم کانفرنس میں بڑے عہدے پر تھے،پھر میں انہیں تحریک انصاف میں لایا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹورس میں کئی پارٹیوں کے لوگوں کے فلیٹ ہیں،میں میکاولی ازم پر یقین نہیں رکھتا،لوگوں کی عادت ہوتی ہے کچھ نہ کچھ بولتے ہی رہتے ہیں،سردار عبدالقیوم نیازی صرف حلقے کی سیاست کرتے تھے،ان کے بھائی ممبر اسمبلی رہے،وہ 2006 میں رکن اسمبلی بنے،وہ اسمبلی ایسی تھی جانے چار بار وزراء اعظم تبدیل کئے ،قیوم نیازی اس اسمبلی کا حصہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں صحت کے شعبے میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے،میں نے جب بھی کسی سرکاری ہسپتال کا وزٹ کیا تو مجھے بہت مایوسی ہوئی کیونکہ صحت کی سہولتیں ناکافی ہیں،اس لیے آپ ہسپتالوں کا وزٹ کرنا ہی چھوڑ دیا ہے،مینجمنٹ اتھارٹی کے پاس وسائل نہیں ہیں،کئی شعبوں میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر کا دورہ آزادکشمیر بہت مفید رہا،وہ میرے گھر بھی آئے ،ان سے یو ایس ایڈ کے پروگرام آزاد کشمیر میں لانچ کرنے کی درخواست کی ہے،جسے انہوں نے قبول کرلیا ہے،بھارت کو امریکی سفیر کے دورہ آزاد کشمیر اور بار بار آزاد کشمیر کا لفظ بولنے سے بہت تکلیف پہنچی ۔
