اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حالیہ ضمنی الیکشن میں 6 حلقے جیت کر کامیابی کا ایک اور چھکا لگایا ہے، عمران خان نے سب سے پہلے 1997 کے الیکشن میں حصہ لیا، وہ سات حلقوں سے امیدوار بنے تاہم ان ساتوں حلقوں میں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سیاست میں قدم رکھنے کے بعد اب تک کتنے حلقوں میں سے انتخاب لڑا اور کن حلقوں میں سے انہیں کامیابی نصیب ہوئی ؟پاکستان ٹائم اپنے قارئین کے لئے دلچسپ معلومات سامنے لایا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق 1997کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حیرت انگیز طور پر قومی اسمبلی کے سات حلقوں سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا،عمران خان نے پہلی بار پارلیمانی سیاست میں قدم رکھنے کے لئے این اے 18 ڈیرہ اسماعیل خان، این اے 21 سوات،این اے 53 میانوالی،این اے 94 لاہور،این اے 95 لاہور،این اے 184 کراچی اور این اے 190 کراچی سے انتخابی سیاست کے اکھاڑے میں قدم رکھا تاہم پہلی مرتبہ ہی ان سات حلقوں سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم کرکٹ کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے کپتان نے میدان سیاست میں دل برداشتہ ہونے کی بجائے اپنا سیاسی سفر جاری رکھا ۔
عمران خان نے 2002 میں چار حلقوں سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا،وہ این اے 15 کرک،این اے 29 سوات،این اے 71 میانوالی اور این اے 122 لاہور سے الیکشن میں کھڑے ہوئے،اس مرتبہ کپتان کو اپنی پہلی سیاسی کامیابی ملی جب این اے 71 میانوالی سے وہ قومی اسمبلی کا الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے تاہم اس مرتبہ بھی انہیں باقی کے تین حلقوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
2008 میں عمران خان نے عام انتخابات میں بائیکاٹ کیا، 2013 میں عمران خان نے کامیابی سے الیکشن مہم لڑی،مہم جو کپتان بڑی دلیری کے ساتھ ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے بعد 2008کے انتخابات میں وہ این اے 1 پشاور،این اے 56 راوالپنڈی، این اے 71 میانوالی اور این اے 122 لاہور سے الیکشن لڑے۔اس مرتبہ کامیابی کی دیوی ان پر قدرے مہربان تھی اور وہ این اے 122 لاہور میں انہیں شکست کھانے کے باوجود باقی تین حلقوں میں جیت کر سیاسی ایوانوں میں کھلبلی مچا دی،کپتان کی اس ہیڑک سے ان کے ناقدین بھی دم بخود تھے جبکہ مخالفین پر سکتہ طاری تھا ۔
2018 میں عمران خان کی مقبولیت کا سورج اپنے بام عروج پر تھا،سیاسی جماعتوں سے لوگ دھڑا دھڑ تحریک انصاف کے پر چم تلے جمع ہو رہے تھے،درپردہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی انہیں میسر تھی،اس الیکشن میں کپتان نے پانچ حلقوں سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور این اے 35 بنوں،این اے 53 اسلام آباد،این اے 95 میانوالی،این اے 131 لاہور اور این اے 243 کراچی سے انتخابی میدان میں کودے،2018میں ’کپتان ‘کا جادوسر چڑھ کر بول رہا تھا اور ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ تھا کہ عمران خان تمام نشستوں پر کامیاب ہوئے اور ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ۔
اب 2022 کے حالیہ ضمنی الیکشن میں عمران خان سات حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدوار بنے،وفاقی حکومت کی جانب سے مقدمات کی بھرمار،اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت اور پی ڈی ایم میں شامل 11جماعتوں کی سنگین الزام تراشیوں کے باوجود اپنے طاقت ور بیانئے کی بدولت عمران خان نے ایک اور نیا ریکارڈ بناتے ہوئے این اے 22 مردان،این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور،این اے 108 فیصل آباد،این اے 118 ننکانہ،این اے 239 کراچی سے کامیابی سمیٹی ہے انھیں این اے 237 کراچی میں پیپلز پارٹی نے ہرایا،اس طرح وہ اس بار چھ حلقوں میں کامیاب ہوئے۔
عمران خان نے مجموعی طور پر1997 سے اب تک 27 حلقوں میں الیکشن لڑا،15 میں انہیں کامیابی ملی اور 12 میں وہ سیٹ ہارے، ہارنے والی زیادہ تر سیٹس 1997 اور 2002 کی ہیں جب کہ 2013 سے ان کا جیت کا تناسب بہت زیادہ ہے۔
