6سیٹیں جیتنے والے کودارالحکومت پر یلغار کا سرٹیفکیٹ نہیں ملا،مریم اورنگزیب

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6سیٹیں جیتنے والے کودارالحکومت پر یلغار کا سرٹیفکیٹ نہیں ملا،عوام کو حقیقی آزادی کی بات کرنے والا خود تسلیم کر رہے ہیں میں بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں،عمران خان افراتفری مچانے کی کوشش کررہا ہے،عمران خان ہیومن رائٹس واچ کو اپنے دور کے مظالم بھی لکھیں،آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے،ضمنی انتخابات سے حکومت مضبوط ہوئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ حقیقی آزادی والا کہہ رہا بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، عوام کو کہہ رہا ہے حقیقی آزادی لے رہا ہوں اور پریس کانفرنس میں خود کہہ رہے ہیں بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں، کیوں کر رہے ہو، کون سے مذاکرات بیک ڈور ہوتے ہیں، صدرمملکت کے عہدے کی عزت کو اپنی سیاست کے لیے متنازع بنایا ہے اور پیر پکڑتے ہو، مذاکرات کس کے ساتھ کر رہے ہیں، عوام کے سامنے بتاو¿، تم تو کہتے ملک اور عوام کو آزاد کروا رہا ہوں لیکن تم بیک ڈور مذاکرات سے آزاد نہیں ہوئے تو پاکستان کے عوام کو کون سی حقیقی آزادی دلاو¿ں گے، عوام سنیں کہ عمران خان خود کہہ رہے ہیں بیک ڈور مذاکرات کر رہا ہوں وضاحت نہیں ہے تو حقیقی آزادی والے سوچ لیں کہ جو حقیقی آزادی دلانا چاہتا ہے، وہ عوام کے مذاکرات بیک ڈور کر رہے ہیں، اس کی اتنی جرات نہیں ہے عوام کے سامنے آکر مذاکرات کریں، مذاکرات کیا کہ میری کرسی مجھے واپس لوٹا دو، اور کوئی مذاکرات نہیں ہیں،عمران خان افراتفری مچانے کی کوشش کررہا ہے،ایک فارن فنڈڈ فتہ جو ملک میں ہروقت انتشار، سیاسی عدم استحکام اور افراتفری مچانے کی کوشش کرتا ہے اور آج دوبارہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جو جھوٹ کا پلندہ تھی، عمران خان سیاسی مخالفت میں بھول چکے ہیں اور سمجھتے ہیں پاکستان کے عوام بھی بھول جائیں کہ وہ 4 سال مسلط رہے ہیں، وزیراعظم کی کرسی پر مسلط رہے ہیں، 4 سال ملک کے ساتھ جو کیا، معاشی تباہی، بے روزگاری، ملک کا دیوالیہ اور ملک کے اندر اخلاقیات کا دیوالیہ ایک طرف جس سے نکلنے کے لیے کئی سال لگیں گے لیکن معاشی دیوالیہ، کشمیر کا سودا، کرپشن، لوٹ مار اور ڈاکے کی داستانیں اور کرپشن سے اٹی ہوئی فائلیں منہ پر طمانچے ہیں۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف اقتدار کی ہوس اور لالچ میں ایک شخص اندھا ہوچکا ہے، ضمنی انتخابات میں 8 سیٹوں میں سے 6 جیتنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو دارالحکومت میں یلغار کا سرٹیفکیٹ مل گیا حالانکہ یہ تمام سیٹیں عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹیں تھیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہے دھونس دھمکی اور الرٹ دے کر انتخابات کا مطالبہ کریں، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پولیس لے کر دارالحکومت پر حملہ آور ہوجائیں، اگر یہ ضمنی انتخابات ریفرنڈم ہیں تو ملتان اور کراچی میں بھی آپ کے خلاف ریفرنڈ م آیا ہے، ضمنی انتخابات ہوگئے6 سیٹیں جیتی ہیں تو الیکشن کمیشن کو گالیاں دیں اور کہیں وہ جانب دار ہے، یہ الیکشن شفاف نہیں اور حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے، آج کہتے ادارے جانب دار نہیں، ایکس وائی کا نام لیتے کہ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کی ہے، تکلیف صرف آرمی چیف کی تعیناتی پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال کی تاریخی قرضہ عمران خان نے لیا، 75 سال میں قرضے 25 ہزار ارب تھے اور 4 سال میں 45 ہزار ارب تک قرض پہنچا دیا، لوگوں کے ٹیکسی ڈرائیور بنے رہے، دوست ممالک کو ناراض کیا اور ہر جگہ کشکول لے کر گئے اور ملک کو مقروض کردیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ کیا ہوا تو پچھلے 4 سال میں آپ نے جو کیا اس پر ہیومن رائٹس واچ ا ور عالمی تنظمیوں کو کیوں نہیں خط لکھا، قائد حزب اختلاف کو دو دفعہ گرفتار کیا، خواجہ آصف، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، سعد رفیق، سلمان رفیق، مفتاح اسمٰعیل، کامران مائیکل، مریم نواز اور حمزہ شہباز اور لوگوں کی بہنوں کو گرفتار کرکے سزائے موت کی چکیوں پر رکھا، آج انسانی حقوق کے بھاشن دے رہے ہیں تو اپنے دور رانا ثنااللہ پر 20 کلو ہیروئین ڈال دی، اس کے بعد جاوید لطیف کی 90 سالہ والدہ کو گرفتار تو کیا تو اس وقت ان کی بھی عزتیں تھی اور آج کہہ رہے ہیں کیا غلط کیا، تمہارے لوگ تمہارے کہنے اور اشتعال انگیزی کی وجہ سے افواج پاکستان کے خلاف مہم چلائیں اور آرمی چیف کی تعیناتی متنازع بنائیں جبکہ وہ سیلاب میں لوگوں کی جانیں بچا رہے ہیں اور سرحد میں حفاظت کرتے ہیں اور ہیلی کاپٹر کے حادثے پر لوگوں کو سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا کہتے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں 6 آرمی چیف کی تعیناتی کی، اگر آپ کو شوق ہے تو 172 نمبر پورے کریں اور آئینی طریقے سے عدم اعتماد لا کر اپنی حکومت بناو¿،آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے، اس وقت پارلیمان کے اندر شہباز شریف کے پاس 174 سیٹیں تھیں اور آج 176 سیٹیں ہیں اور عمران خان کی 8 سیٹیں کم ہوئی ہیں لیکن حکومت کے پاس ضمنی انتخابات کے بعد سیٹوں میں اضافہ ہوا ہے، نواز شریف آئین اور قانون کے مطابق حق رکھتا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کرے، آپ جیسا سازشی اور فراڈ کسی قسم کی تعیناتی کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ڈیفالٹ کی بات کرتا ہے حالانکہ انہوں نے ملک کی معیشت تباہ کردی اور ملک کو ڈیفالٹ کیا، اپریل میں ملک ڈیفالٹ ہوچکا تھا لیکن اتحادی حکومت نے شہباز شریف کی قیادت میں ڈیفالٹ ہونے سے بچایا کیونکہ فارن فنڈنگ کے عوض تم یہ سودا کرچکے تھے، عمران خان 10 سال سے خیبرپختونخوا میں حکومت کر رہا ہے، ایک ہسپتال، ایک یونیورسٹی دکھائیں، جھوٹ بول کر شہباز شریف کا مقابلہ کرتے ہیں، تو پنجاب جیسا ایک ہسپتال دکھاو¿ جو خیبرپختونخوا میں بنایا ہو یا پنجاب میں 4 سال میں کوئی ایسا ہسپتال بنایا ہو، کہتے ہو نواز شریف اور زرداری کی کرپشن تو 4 سال حکومت تھے، کہتے ہو نیب اور ایف آئی اے میں بندے لگانا چاہتے ہیں، تو تم نے نہ صرف بندے لگائے بلکہ بندوں کو یرغمال بھی بنایا، اغوا اور بلیک میل کیا، وزیراعظم ہاو¿س کے باتھ رومز میں لوگوں کو یرغمال بنایا۔
چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاو¿س کو اپنی گندی سیاست کو پروان چڑھانے کے لیے استعمال کیا، عرفان صدیقی کے ساتھ کیا ہوا تھا، رات کے اندھیرے میں دھکے دے کر گرفتار کیا گیا تھا، جب ان کی ضمانت ہوئی تو انہیں جیل کے پچھلے دروازے سے رہا کیا کیونکہ مرکزی دروازے سے رہا کرنے کی ہمت نہیں ہوئی، صحافیوں کو گولیاں ماری، خواتین صحافیوں سمیت دیگر کے پروگرام بند کرادیے، میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کرکے میڈیا کو سب سے بڑا پیغام دیا تھا، ہیومن رائٹس واچ نے صحافت اور آزادی اظہار رائے پر عمران خان کو پریڈیٹر کہا تھا، فریال تالپور کو عید والی رات کو گھسیٹ کر جیل میں ڈالا، مریم نواز کو والد کے سامنے ہتھکڑیاں لگوائیں، شہباز شریف کی بیٹیوں کو عدالتوں میں گھسیٹا، تمہارے گھر والوں کی عزت ہے دوسروں کی بیٹیوں کی کوئی عزت نہیں ہے، جب ہیومن رائٹس والوں کو لکھو تو یہ لکھنا ہوگا، جس سے نظریں نہیں ہٹائی جاسکتی ہیں، کسی دفتر سے کوئی این آر او نہیں لیا بلکہ عدالتوں نے ضمانت دی اور بری کیا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو کرنی ہے، جس کا طریقہ کار قانون میں وضع ہے۔
عمران خان کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی جب سے اسلام آباد پوسٹ ہوا ہے تو بڑا ظلم ہو رہا ہے، نیوٹرل، ایکس، وائی، زیڈ، میر جعفر اور اب ایک آدمی تو کون سا آدمی، اس کا نام لو، تمہارے مطابق ایک آدمی جب سے اس کی اسلام آباد پوسٹنگ ہوئی ہے اس وقت سے تمہارے ساتھ ہو رہا ہے تو تمہارے پاس کون سا آدمی تھا کہ اپوزیشن کے صف اول کے لوگ اور ان کے بچے اور

بیٹیاں جیلوں میں تھیں، عمران خان تماشا کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے، اپنی مرضی کے فیصلے آئیں تو خاموشی جب خلاف فیصلے آئیں تو گالی دیتا ہے اور ملک میں فتنہ پھیلانا چاہتا ہے۔’
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ضمنی انتخابات سے جمہوریت یا پارلیمان کا مقصد نہیں تھا بلکہ افراتفری پھیلانی تھے، ہمارے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، عمران خان کے خود الیکشن لڑنے سے پارلیمان میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوئی ہیں کیونکہ اتنا حوصلہ نہیں ہے اپنی پارٹی کا ٹکٹ کسی کو دے دیں کیا 2023 کا الیکشن 272 سیٹوں پر خود لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اگر الیکشن کرانا تھا تو 8 مارچ کو الیکشن کرانا تھا لیکن اب موجودہ حکومت اور آئین کے مطابق جب حکومت چاہے عام انتخابات ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں