بڑا ڈاکو جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعظم بن گیا،عمران خان نے 6سوالوں کے جواب مانگ لئے

راہوالی کینٹ(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بڑا ڈاکو جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعظم بن گیا۔خفیہ ہاتھوں نے بڑے مجرموں کو سزا نہیں ہونے دی،نیوٹرل ہیں تو شفاف الیکشن کروانے سے کون روک رہا ہے؟میری نظر میں کسی کی غلامی کرنے سے بہتر ہے انسان مر جائے۔
راہ والی کینٹ گوجرانوالہ میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ طاقتور اور کمزور کے ایک قانون کا مقصد انصاف ہوتا ہے،سنگاپور میں انصاف کی وجہ سے کرپشن ختم ہوجاتی ہے، ہماری اوسط آمدنی 2000 ڈالر جبکہ سنگاپور کی 60،000 ڈالر ہے،ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ملک میں انصاف نہیں ہے۔

اس سے قبل گوجرانوالہ بائی پاس پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو اسلام آباد پہنچنا ہو گا،معاشرے میں انصاف خوشحالی سے مشروط اور مضبوط معاشرے میں یکساں انصاف ہوتا ہے،مضبوط معاشرے میں امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہوتا ہے،سنگاپور غریب ملک تھا تاہم ان کا لیڈر آیا اور انصاف پر مبنی فیصلے کیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں انصاف نہیں،چھوٹا چور جیل میں ہوتا ہے اور بڑا وزیراعظم بن جاتا ہے،شہباز شریف کو 16 ارب روپے مقدمے میں سزا ہونا تھی لیکن شہباز شریف کے کیسز ختم کروائے گئے،شہباز شریف کیسز میں 4 گواہان تھے جو 2 ماہ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے،ہمارا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک طاقتور مجرم کو سزا نہ ہو،میں نے 4 سال میں بڑی کوشش کی کہ بڑے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لاوں لیکن میں بڑے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے پر کامیاب نہیں ہوا۔خفیہ ہاتھوں نے بڑے مجرموں کو سزا نہیں ہونے دی۔
عمران خان نے اپنے 6 سوالوں کا جواب مانگتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ جب میں وزیراعظم تھا تو امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو دھمکی کیوں دے رہا تھا؟ارشد شریف کو باہر جانے پر کس نے مجبور کیا ؟کون ہے جو ملک میں ہماری آزادی لینا چاہتا ہے،چوتھا سوال کون ہے جنہوں نے اعظم سواتی پر تشدد کروایا اور ایف آئی اے کو حکم دے رہا تھا،شہباز گل پر تشدد کرنے والے کون تھے؟میرا پانچواں سوال ہے کہ وہ کون ہیں جو ٹیلی فون کرکے نامعلوم نمبروں سے لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں؟چھٹا سوال کہ وہ کون ہیں جس نے ان چوروں اور ڈاکووں کو ہمارے اوپر مسلط کیا ہے،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسلام آباد پہنچ کر یہ تحریک ختم ہوجائے گی،یہ تحریک اگلے 10 مہینے تک چلتی رہے گی،جب تک الیکشن نہیں ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی پریس کانفرنس ہوئی جس میں کہا ہم نیوٹرل اور غیرسیاسی ہیں تو میرا سوال یہ ہے اگر آپ نے نیوٹرل ہونے اور غیرسیاسی کا فیصلہ کرلیا ہے تو آپ کو صاف اور شفاف الیکشن کروانے سے کون سی چیز روک رہی ہے،اپنے دور حکومت میں میری پوری طرح کوشش تھی کہ 30 سالوں سے ملک کو لوٹنے والے چوروں کو کسی طرح سزا ہو لیکن خفیہ ہاتھ تھے جس کی وجہ سے انہیں سزا نہیں ہوتی تھی اور ہم کچھ نہیں کر سکے کیونکہ نیب میرے ہاتھ میں نہیں تھا، جو نیب کو کنٹرول کر رہے تھے انہوں نے ان چوروں کو بچایا جو آج ہمارے اوپر مسلط کیے ہوئے ہیں، ہمارا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک طاقتور کو قانون نے نیچے نہیں لایا جاتا،رانا ثنااللہ کے خلاف کرپشن کیس میں ایک افسر تفتیش کر رہا تھا مگر پتا چلا کہ اس افسر نے خودکشی کرلی جس کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی، ہمارے دور میں بجلی، ڈیزل اور دیگر اشیا کی قیمتیں کم تھیں مگر جب سے چوروں کو مسلط کیا گیا ہے قیمتیں اوپر جانے لگی ہیں، سب کو سوال پوچھنا چاہیے کہ 6 ماہ میں کونسی قیامت آگئی کہ تمام چیزوں کی قیمتیں اوپر چلی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آگے جاکر یہ سوال کروں گا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے،کس نے ان چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کیا اور ان کے سارے کیسز ختم ہونا شروع ہوئے،این آر او ملنے لگا،مریم نواز بھی بری ہوگئیں جبکہ مریم کا پاپا(نواز شریف) بھی واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز بھی ختم ہوگئے،اب انہوں نے ایسے قانون بنا دیے ہیں کہ صرف چھوٹا چور پکڑا جائے گا جبکہ بڑے چور ملک سے پیسا چوری کرکے باہر جائیں تو ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہوگا،اگر قوم اپنے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہوتی تو ان کو جانوروں کی طرح رکھا جاتا ہے اور جانوروں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے،جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا بلکہ انسانوں کے معاشرے میں ہوتا ہے اور ہم سب اسی انصاف کے لیے نکلے ہیں،میری نظر میں کسی کی غلامی کرنے سے بہتر ہے انسان مر جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں