صوبائیں حکومتیں آئینی ذمہ داری پوری کریں ورنہ۔۔۔۔رانا ثناءاللہ نے خبر دار کردیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ آج تیسرا دن ہے کروڑوں لوگ چند سو شرپسند احتجاجیوں کی وجہ سے رسوا ہورہے ہیں،فسادی احتجاج کے نام پر سڑکیں بلاک کرکے بیٹھے ہیں،دس پندرہ لوگ گاڑی میں آتے ہیں، سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹائر جلادیتے ہیں،جب احتجاج میں پھنسے لوگ مظاہرین سے الجھتے ہیں تو پولیس ان کا تحفظ کرتی ہے،صوبائی حکومتیں آئینی ذمہ داری پوری کریں ورنہ اس کے آئینی نتائج ہوں گے،ہم اس صورتحال کو زیادہ دیر چلنے نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثناءاللہ نے صوبائی پولیس پر احتجاجیوں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب احتجاج میں پھنسے لوگ مظاہرین سے الجھتے ہیں تو پولیس ان کا تحفظ کرتی ہے،چند لوگ دو ٹائر جلا کر ویڈیو بناتے ہیں اور اوپر بھیجتے ہیں کہ جی دیکھیں عوام کا سمندر احتجاج کر رہا ہے،پولیس نے بیرئیرز لگائے ہوئے ہیں کہ عوام ان کے قریب آکر انہیں بھگائے نہیں،میں چیف جسٹس اور اسلام آباد، پنجاب و کے پی کے چیف جسٹس سے بھی درخواست کرتا ہوں۔ پھر یہ آپ کے پاس ریلیف لینے آئیں گے،صوبائی حکومت کی آئینی اور قانون ذمہ داری ہے کہ آمدو رفت کے رستے کھلے رکھیں اور اپنی حدود میں تمام شاہراہیں اور موٹرویز کھلوائیں،آج وزارت داخلہ نے تحریری طور پر خیبر پختونخوا اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کو یہ ذمہ داری یاد دلائی ہے،آج تیسرا دن ہے کروڑوں لوگ چند سو شرپسند احتجاجیوں کی وجہ سے رسوا ہورہے ہیں،صوبائی حکومتیں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں ورنہ اس کے آئینی نتائج ہوں گے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ میں عوام سے تمام اتحادی قائدین اور وزیراعظم کی جانب سے معذرت چاہتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس صورتِ حال کو زیادہ دیر چلنے نہیں دیں گے،ہمیں اندیشہ ہے عوام کا ردعمل شدید نہ ہوجائے،ایسا نہ ہو کہ پولیس فسادیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوجائے،ہوش کے ناخن نہ لئے تو انہیں چھپنے اور بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی،یہ صورتِ حال آج بھی دو تین جگہوں پر پیدا ہوئی ہے،عمران خان مجھے للکار کر کہتا تھا کہ رانا ثناءاللہ کہتا ہے میں یہ کردوں گا میں وہ کردوں گا،اسے پتا ہی نہیں کہ ہم نے کرنا کیا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حملہ آور سے تعلق رکھنے والے تمام افراد سے تحقیقات ہورہی ہے،فواد چوہدری کہتا ہے ایف آئی آر مدعی کی مرضی کی ہوتی ہے،کل کو کوئی چیف جسٹس کا نام لے تو کیا ایف آئی آر درج کرلی جائے گی،عمران خان نیازی نے ہمارے سینئیر صحافیوں سے جو بات منسوب کی ہے،میں اس کی بھرپور طریقے سے مذمت کرتا ہوں، صحافی کا کام ہے اس نے رپورٹ کرنی ہے،آپ کہتے رہے ہیں جس طرح سے نبیوں کیلئے لوگ پیغام لے کر نکلتے تھے آپ میرے لئے نکلیں، آپ نے اس سے بھی زیادہ قابل اعتراض باتیں کی ہیں،آپ نے اپنی سیاسی اور اقتدار کی جدودجہد کو جہاد کا درجہ نہیں دیا؟آپ نے مدینہ کی ریاست کا راگ نہیں الاپا؟آپ نے چار سال فرح گوگی کی ریاست کو مدینہ کی ریاست قرار دیا،وزیرآباد واقعے کا ملزم تمام تفتیش کے مطابق صرف نوید ہے اور وہ اسی طرح سے متاثر ہوکر آیا جس طرح سے ایک بندہ متاثر ہو کر آیا اور احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا اور خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی،وہ لوگ بھی مذہبی انتہا پسندی سے متاثر تھے،نوید کے فون سے جو چیزیں ملیں ان سے ثابت ہوا کہ وہ بری طرح سے مذہبی انتہا پسندی سے متاثر تھا،وہ سعودی عرب میں رہا اور حملے سے تین دن پہلے اس نے بندوق خریدی،واقعے سے جڑے تمام لوگ گرفتار ہوچکے ہیں۔
ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لئے کینیا بھیجی گئی ٹیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کچھ چیزیں مزید انکوائری یا پروب طلب ہیں،میں نے ٹیم سے کہا ہے دبئی بھی جائیں،ارشد شریف کی ہلاکت حادثہ نہیں قتل تھا،کینائی پولیس کی جانب سے غلط شناخت کا موقف غلط ثابت ہوچکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں