اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاق کی حکمران اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو بڑا جھٹکا لگ گیا ،اہم ترین پارٹی رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ آج پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سے ملاقات ہوئی اور مجھے بتایا گیا پارٹی کی قیادت میری سیاسی پوزیشن سے خوش نہیں ہے،پارٹی قیادت کی طرف سے مجھ سے سینیٹ کی نشست کا استعفیٰ مانگا گیا ہے جس کے بعد اب میں کل چیئرمین سینیٹ کے پاس اپنا استعفیٰ جمع کروا دوں گا۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ میں خوشی سے اپنا استعفیٰ پیش کرتا ہوں اور مفاد عامہ کے معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کے اپنے حق کی قدر کرتا ہوں۔سندھ سے سینیٹ کی نشست دینے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے یہ ان کے ساتھ ایک شاندار سفر رہا ہے اور میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ کیا ہم انڈین لوک سبھا کے اراکین ہیں؟ہمارے فونز کو مسلسل ٹیپ کیوں کیا جاتا ہے؟نقل و حرکت کی نگرانی کی جاتی ہے اور رازداری پر حملہ کیوں کیا جاتا ہے؟سیاست دان،جج اور صحافی اکثر اس کا شکار ہوتے ہیں،ہم ریاست کا اتنا ہی حصہ ہیں جتنا کہ کوئی اور،ہم غدار نہیں۔
واضح رہے کہ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نےکچھ ہفتے قبل اپنے ٹوئٹر ہینڈل بھی تبدیل کرتے ہوئے اس میں سے پارٹی کا نام نکال دیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے ویری فائیڈ کا سٹیٹس بھی کھو دیا تھا۔اس وقت بھی مبصرین کا خیال تھا کہ وہ شاید پی ٹی آئی جوائن کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔حالیہ دنوں میں انہوں نے شہباز گل اور اعظم سواتی پر تشدد کی مذمت کی تھی جبکہ شیریں مزاری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی تھی۔اعظم سواتی کی نازیبا ویڈیو پر اپنے ردعمل میں انہوں نے انٹیلی جنس ایجینسیوں کے حوالے سے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے تھے اور ایک اعلی افسر کی کال کا حوالہ بھی دیا تھا جس میں انہیں وضاحت دی گئی تھی کہ ویڈیو میں کسی ایجنسی کا ہاتھ نہیں تاہم انہوں نے وضاحت مسترد کر دی تھی۔یہ بھی یاد رہے کہ جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تھی تو مصطفی نواز کھوکھر کو وزیر مملکت کا عہدہ بھی دیا گیا مگر انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال وزیر مملکت کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔
