لندن (خصوصی رپورٹ) لندن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں فیصلہ ہوا ہے کہ نواز شریف رواں برس ہی پاکستان واپس آئیں گے جبکہ لانگ مارچ کے شرکاءسے سختی سے نمٹا جائے گا،اہم تقرری مقررہ وقت پر وزیراعظم کریں گے۔
برطانیہ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن لندن کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ لانگ مارچ سے کسی دباﺅ کا شکار نہیں ہوں گے۔ لانگ مارچ کے شرکاءسے قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اہم تقرری مقررہ وقت پر وزیراعظم کریں گے۔ وزیراعظم وطن واپس پہنچ کر حکومتی اتحادی رہنماوں سے آئندہ ہفتے ملاقات کریں گے۔ نواز شریف رواں برس ہی پاکستان واپس آئیں گے۔ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں نوازشریف سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں مریم نواز، خواجہ آصف، ملک احمد خان، سلمان شہباز اور حسین نواز بھی شریک تھے۔ لیگی رہنماوں کی ملاقات تقریباً ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی۔ لندن سے ذرائع کا کہنا ہے ملاقات میں پی ٹی آئی لانگ مارچ، نئے آرمی چیف کی تقرری و دیگر امور پر غور کیا گیا۔ دریں اثناءوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات ہوئی۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے بتایا کہ وہ اور شہباز شریف لندن آئے ہی اس لیے تھے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے رہنمائی لے سکیں، تاہم آج کے اجلاس میں تعیناتی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، میرا خیال ہے ایک، دو روز میں کچھ نہ کچھ سامنے آ جائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتوں کا بیان خود ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ ادارہ کس طرف اس معاملے کو لے جا رہا ہے، الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے نہیں تین چار روز سے جاری ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں، فوج ایسے کسی غیر آئینی اقدام کی مرتکب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت جلد پاکستان واپس آئیں گے، پارٹی اس حوالے سے مشاورت کرے گی، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ تھوڑے حالات سازگار ہوجائیں تو وہ بھی وطن واپس آکر ملک کی خدمت کرسکیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان آئینی معاملے کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، ان کا گزشتہ اکتوبر میں تنازع ہوا، تاکہ وہ موجودہ تعیناتیوں پر اثر انداز ہوسکیں، عمران خان نے ساری زندگی اپنے محسنوں کا احسان یاد نہیں رکھا، ان کے پاس دو صوبوں کی حکومت موجود ہے، وہ اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرپا رہے، چوہدری پرویز الٰہی جس کے اتحادی ہیں اور جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب بنے ہیں وہ بھی انہیں مختلف لوگوں کے سامنے گالیاں دیتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا نواز شریف، شہباز شریف ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات ہوئی ہے۔ ملک میں بد امنی اور دیگر مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے، ہم نے تعیناتی پر مختلف حلقوں کے دباﺅ کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے،عمران پر حملہ قابل مذمت ہے لیکن وہ اسے سیاسی بنا رہے ہیں، عمران خان کو گولیاں نہیں لگیں، گولیوں کے زرات لگے ہیں،معاملے کو متنازعہ انہوں نے خود بنایا ہے، عمران خان کی ساری کہانیاں جعلی ثابت ہو رہی ہیں، عمران خان نے حملے کے بعد جو تنازع پیدا کئے اس سے ہمدردی تحلیل ہوگئی، ملک میں مارشل لاءصرف اور صرف عمران خان چاہتا ہے، نواز شریف سے ڈسکس ہوا، وہ جلد واپس آجائیں گے،ماضی سے ساری قوم نے سیکھا ہے جس میں ادارہ بھی شامل ہے، پانچ دس دن میں حالات واضح ہو جائیں گے، عمران سعودی ولی عہدے کے دورے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا کہ دعا کریں اللہ ملک کو بہتر رستے پر لے کر جائے اور تمام معاملات کو بہتر بنائے۔ عمران خان ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا ناکامی ان کے مقدر میں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ شہباز شریف سے میٹنگ میں کیا بات چیت ہوئی؟ نواز شریف نے کہا کہ کسی دن آرام سے بیٹھ کر بتائیں گے، آتے جاتے تو بات نہیں ہوتی، اللہ ملک کو بہتر راستے پر لے کر آئے، ملک مشکل میں ہے۔
