اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر صوبائی اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں، تو پھر ان 2اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے۔جنرل الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے،کوئٹہ میں دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنا تشویشناک ہے،یہ اس خطے کے امن کیلئے خطرناک ہے،عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ طالبان صورتحال کنٹرول سے باہر نہیں،کالعدم ٹی ٹی پی کے بارے میں عسکری قیادت نے دو مرتبہ بریفنگ دی تھی،آئینی طریقے سے ٹی ٹی پی واپس آناچاہتے ہیں تو آسکتے ہیں،ٹی ٹی پی کے کئی دھڑے ہیں۔
وزیرداخلہ راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان جب حکومت میں تھے تو اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ساڑھے تین سال میں عمران خان نے کرپشن کا بیانیہ بنایا۔عمران خان کو چاہیے تھا قوم سے معذرت کرتے اور واپس پارلیمنٹ میں آتے،عمران خان کو سیاسی روایات کے تحت مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی۔26نومبر کو عمران خان ناکام ہوئے،لانگ مارچ میں عوام نے ساتھ نہیں دیا۔عمران خان نے خیبرپختو نخوا اور پنجاب اسمبلیوں کوتوڑنے کی بات کرکے بحرانی کیفیت پیداکی۔جلسوں میں ناکام ہوکے، تقریریں کر کے،اسمبلیاں توڑنا،آئین،قانون،جمہوری عمل کی توہین ہے،اگر سسٹم عمران خان کواقتدار دے تو کرپٹ نہیں،اگر نہ دے تو برا ہے۔سنا ہے پی ٹی آئی والے 20 دسمبر سے استعفے دیں گے۔اگر استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے تو 20 دسمبر تک انتظار کیوں ؟عمران خان کو اگر کرپٹ سسٹم میں نہیں رہنا تو سینیٹ اور آزاد کشمیر سے باہر جائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے،اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہیے،وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو مدد فراہم کرے گی،سیاسی طور پراختلافات چلتے رہتے ہیں لیکن ریاست سب سے مقدم ہے،عمران خان ملک میں عدم استحکام کے لیے کوشاں ہیں،جب وہ حکومت میں تھے توحزب اختلاف کو صفہ ہستی سے مٹانا چاہتے تھے،کرپشن کے بیانیے کے ذریعے اپوزیشن کو مٹانا چاہتا تھا،عمران خان آئینی فریم ورک کو سبوتاز کر رہے ہیں،معاشی بحالی سیاسی استحکام سے آتی ہے،ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں توڑنے کے عمل کا حصہ نہ بنیں، اگر دو صوبائی اسمبلیاں توڑدی جاتی ہیں تو آئینی طریقے سے انتخابات کروائیں گے، ماضی میں الیکشن کے بائیکاٹ کے اچھے نتائج نہیں آئے، جلسوں میں اسمبلیوں کو توڑنے کی بات کرنا غیرآئینی عمل ہے، ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیوں کو توڑنے کا حصہ نہ بنیں،ہم آئینی طریقے سے ان کو اسمبلیاں توڑنے کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے،فری اینڈ فیئر الیکشن کے بنیادی تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اسمبلیاں توڑنا کسی سیاسی جماعت اور نہ ملک کے حق میں ہے،سیاسی عدم استحکام کو بھی روکنے کی کوشش کی جائے گی،جو بھی مسائل ہوں گے ان کو آئین اور قانون کے مطابق حل کیے جائیں گے،جو بھی اس کو آئین کے تحت روکنے میں ہوسکتا ہے اس طرف جائیں گے،اگر صوبائی اسمبلیاں توڑی جاتی ہیں تو پھر ان 2اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے،جنرل الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے،آئینی مدت پوری کریں گے ،اسمبلیاں توڑنے سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئیں اور کہیں استعفے قبول کیے جائیں،پارلیمنٹ لاجز، گھر،گاڑیاں،تنخواہیں اور مراعات نہیں چھوڑتے اور شور مچاتے ہیں،ہم الیکشن سے خوفزدہ نہیں ہیں،کوئی نہ سمجھے کہ ہم الیکشن سے پیچھے ہٹیں گے،ہم کمپئین کریں گے،نواز شریف صاحب کمپئین کے لیے میسر ہوں گے،یہ ان کی بھول ہے یہ جیت کے واپس آجائیں گے۔