اسلام آباد(کرائم رپورٹر) سینئر فوجی حکام سے متعلق متنازع ٹوئٹس پر 27 نومبر سے گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق مسلح افواج کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی کو 27 نومبر کو اسلام آباد میں ان کے فارم ہاو¿س سے گرفتار کیا تھا۔بعد ازاں افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازع بیانات پر اعظم سواتی کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں بھی متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔انہیں 2 دسمبر کو اسلام آباد سے بلوچستان پولیس نے تحویل میں لے لیا تھا اور اس کے ایک ہفتے بعد سندھ پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔رواں ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ان کی مزید مقدمات میں گرفتاری روک دی تھی، ان میں مٹھی، نواب شاہ، حیدرآباد اور کراچی میں درج مقدمات شامل تھے۔دوسری طرف اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔ اعظم سواتی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی حاضری لگائی گئی۔جج محمد بشیر نے اعظم سواتی سے استفسار کیا کہ اعظم سواتی! آپ کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگا رہے ہیں، کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔عدالت نے اعظم سواتی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر کو چالان پیش نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔جج محمد بشیر نے ریماکس دیے کہ آئندہ سماعت سے پہلے چالان ہر صورت میں پیش کیا جائے، اگر آئندہ سماعت پر چالان پیش نہ کیا تو تنخواہ بھی بند کر دی جائے گی۔
