لاہور(وقائع نگار خصوصی)سابق وزیراعظم اورچیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی دھچیاں بکھیری گئی ہیں،پاکستان میں ہرطبقہ خوفزدہ ہے، ساڑھے سات لاکھ پاکستانی ملک چھوڑکر جاچکے ہیں، پہلے جنرل مشرف اور اب جنرل باجوہ نے ان لوگوں کو این آر او دیا، لوگ مایوس ہو چکے ہیں اور قانون کی حکمرانی ہی ملک کو دلدل سے نکال سکتی ہے،کسان، تاجر سمیت ہر طبقہ پریشان ہے اس لیے ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت رجیم چینج کی گئی،پہلے سازش کے تحت ان کو مسلط کیا گیا اور نیب والے کہتے تھے ان کے کیسز میچور ہیں لیکن پیچھے سے اجازت نہیں،پیچھے سے جنرل باوجوہ اجازت نہیں دے رہے تھے کیونکہ مقدمات کا فیصلہ جنرل باجوہ کرتے تھے،جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے کہ کس کو کب چھوڑنا اور کب بند کرنا ہے؟ملک میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی ہے اور بڑے کریمنل باہر بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں،پہلے جنرل مشرف اور اب جنرل باجوہ نے ان لوگوں کو این آر او دیا،میں ہمیشہ یہی کہتا رہا کہ ان کو این آر او نہیں دوں گا اور جب تک میں زندہ ہوں ان کا مقابلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمات ہمارے دور میں نہیں بنے تھے لیکن انہوں نے سب سے پہلے اپنے کرپشن کے مقدمات ختم کیے جبکہ 8 ماہ میں ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے،قانون کی حکمرانی معاشرے کی کامیابی ہوتی ہے اور میں نے 26 سال قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کی،پاکستان میں جنگل کا قانون نافذہے، جوڈیشری اپنا کام نہیں کررہی ہے،قانون بدل دیے گئے ہیں،باری باری کرپشن کے کیسز ختم ہورہے ہیں،ایسا تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا،شہبازشریف کے اوپن اینڈ شٹ کیسز تھے،بڑے بڑے کرملنزملک کے فیصلے کررہے ہیں،چین کے صدر نے 450 وزراءکو جیل میں ڈالا تھا،پاکستان کی لیبر باہر جاتی تھی جو وہاں کام کر کے اپنا بزنس شروع کرتے تھے،نوجوان آج کل مایوسی کا شکارہیں،وکلا کو ہرطرح کا پریشرڈالنا چاہیے،الیکشن کمیشن نے 8 دفعہ ہماری پارٹی کے خلاف فیصلہ دیا۔
