اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کراچی،لاہور،اسلام آباد،پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں مارکیٹس رات آٹھ بجے بند ہوں گی،ورک فرام ہوم کی بھی تجویز زیر غورہے،حکومت نے ملک بھر میں قومی توانائی بچت پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔نئی بچت پالیسی کے تحت ریسٹورنٹس،ہوٹل اور مارکیٹیں رات 8 بجے بند ہو جائیں گی۔شادی ہال رات 10 بجے بند کر دیئے جائیں گے۔اس سے سالانہ 62 ارب روپے کی بچت ہو گی،اگر آپ ایمانداری کے ساتھ حکومت سنبھال نہیں سکے تو اس میں جنرل باجوہ کا کیا قصور؟عمران خان کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے،اداروں کا آئینی دائرے میں کام کرنا عمران خان کو قبول نہیں،انہوں نے 4 سال میں تباہی کی جسے ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سرکاری اداروں میں میں 20 فیصد ملازمین روٹیشن کی بنیاد پر ورک فراہم ہوم کریں تو 56 ارب روپے کی سالانہ بچت ہو گی،پرانے پنکھے 120 واٹ کے ہیں،نئے 60 واٹ کے پنکھے لگانے سے سالانہ 15 ارب روپے بچیں گے،پرانے بلبوں کی جگہ ایل ای ڈی لگانے سے 23 ارب بچیں گے،نئے بلب،نئے پنکھے اور انورٹر اے سی استعمال کریں تو سالانہ 9 ہزار ڈالر بچت ہو گی،حکومت گیزرز میں کونیکل بیفلز لگانے کی مہم چلائے گی،تمام گیزرز میں کونیکل بیفلز استعمال ہوں تو سالانہ 92 ارب روپے بچیں گے،سٹریٹ لائٹس آدھی جلائیں اور آدھی بند رکھیں تو 4 ارب بچیں گے،موٹر سائیکلز کی جگہ الیکٹرک بائیکس آ جائیں تو 86 ارب روپے کی بچت ہو گی،زراعت میں جتنا پانی استعمال ہوتا ہے،پودوں کو اس کے صرف 10 فیصد کی ضرورت ہوتی ہے۔باقی پانی بچایا جا سکتا ہے،ملک میں سورج کی 50 فیصد روشنی استعمال ہی نہیں کی جاتی، مارکیٹیں دن ایک بجے کھول کر رات 2 بجے بند کرنے کا رواج سمجھ نہیں آتا،ملک سنگین معاشی بحران کا شکار ہے، چادر کے حساب سے پاوں پھیلانا ہوں گے،بچت پلان کے اکثر نکات پر عملدرآمد صوبے کروائیں گے،دو دن کے اندر تمام صوبوں سے رابطہ کر کے تجاویز پرمشاورت کریں گے،جمعرات کو حتمی شکل دیں گے۔
خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آخری کارڈ بھی کھیل لیا،اب ان کے پاوں سے آہستہ آہستہ زمین کھسک رہی ہے،میرے خیال سے اس کارڈ میں بھی عمران خان کے نصیب میں کامیابی نہیں ہے،توشہ خانہ میں مرشد کی آڈیو میں ہر روز نیا انکشاف ہو رہا ہے،انہوں نے وزیر اعظم کی سرپرستی میں کیا گل کھلائے اور کیا کاروبار کیے؟سب کو معلوم ہوچکا،افسوسناک بات ہے کہ ایسے لوگ اعلیٰ ترین عہدوں پر پہنچ گئے جن کے پاس نہ اخلاقی اقدار ہے اور نہ سیاسی تجربہ،صرف اقتدار اور دولت کی ہوس میں یہاں پہنچے تھے،عمران خان کی حالت اس وقت انتہائی افسوس ناک ہے،جنہوں نے عمران خان کو سہارا دیا وہ اس محسن کو بھی گالیاں دیتے ہیں،اگر آپ ایمانداری کے ساتھ حکومت سنبھال نہیں سکے تو اس میں جنرل باجوہ کا کیا قصور ہے؟جنرل باجوہ نے ہر قدم میں عمران خان کو سہارا دیا،انہیں جب ضرورت ہوتی تھی جنرل باجوہ اسمبلی میں آتے تھے،جنرل باجوہ نے آپ پر احسان کیا اور آپ ان کو گالیاں دے رہے ہیں،اس سے گھٹیا بات ہو نہیں سکتی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ مصیبت پاکستان کے گلے سے اتر گئی ہے،اگر عمران خان اقتدار میں مزید رہتے تو ملک بچ نہیں پاتا،ان کے دور اقتدار میں جو ملک کو زخم ملے اس پر پی ڈی ایم آج بھی مرہم رکھنے کی کوشش کر رہی ہے، عمران خان آج بھی چاہتے ہیں کہ یہ ملک ترقی نہ کرے،وہ چاہتے ہیں اگر وہ اقتدار میں نہیں ہیں تو ملک بھاڑ میں جائے اور غربت اور تباہی کا شکار ہوجائے لیکن کسی صورت میں ہم یہ نہیں ہونے دیں گے،عمران خان نے چار سال میں تباہی کی جسے ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتیں اگر مرضی کے مطابق کام کریں تو ان کو پسند ہے، اسٹیبلشمنٹ غیر مشروط ساتھ دے تو دن رات وہ تعریف کرتے ہیں لیکن اداروں کا آئینی دائرے میں کام کرنا عمران خان کو قبول نہیں ہے،عمران خان کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے،جن پر تکیہ کیا ہوا تھا ان کی اپنی بھی سیاست ہے،تحفظات ہیں،انہوں نے کبھی ڈوبتے ہوئے لوگوں کا ساتھ نہیں دیا،یہ ان کی تاریخ ہے۔
