فواد چوہدری کا ن لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی بارے ایسا دعویٰ کہ حمزہ شہباز بھی دنگ رہ جائیں

لاہور(وقائع نگار خصوصی)سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے رہنما چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ 11 جنوری سے بہت پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے جبکہ مسلم لیگ(ن)کے چند اراکین ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں۔
لاہور میں زمان پارک کے باہر پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی پنجاب کی اعلیٰ قیادت اور مونس الہٰی کا اجلاس ہوا ہے اور ہم اپنی حکمت عملی پر واضح ہیں،پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس شیڈول طے ہو گیا ہے اور تمام 187 اراکین اس میں شریک ہوں گے اور 11 جنوری سے بہت پہلے ہم اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیں گے،اس وقت مسلم لیگ(ن)کے چند اراکین صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں،ہم ان کو بھی دیکھ رہے ہیں جن حلقوں میں پی ٹی آئی یا مسلم لیگ(ق)کے امیدوار نہیں ہیں اور ہم انہی حلقوں میں مسلم لیگ(ن)کے امیدواروں کو زیر غور لائیں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابات قریب ہیں اور ہم قومی انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں،ہمیں امید یہی ہے کہ مارچ اور اپریل انتخابات کے مہینے ہوں گے،اس سے پہلے اسی لیے ہم نے اپنے ورکنگ گروپس بنائے ہیں،گزشتہ 8 ماہ میں پاکستان میں معیشت اور گورننس کی جو تباہی ہوئی ہے اس کے لیے فوری اقدامات درکار ہیں،اس وقت کراچی میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 2500 روپے کا ہوگیا ہے جبکہ ہمارے دور میں 1300 روپے کا تھا،پی ٹی آئی کے معاشی ماہرین نے عمران خان کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ دو طریقے ہیں کہ اگر آئی ایم ایف سے پروگرام کی توسیع نہیں ہوئی تو یقینی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا اور بہت بڑا بحران آئے گا،اگر ہم آئی ایم ایف کی شرائط مان جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اشیائے ضروریہ اور توانائی بے انتہا مہنگی ہوگئی ہے اور دوسری طرف نوکریاں ختم ہو رہی ہیں،بدقسمتی سے دہشت گردی واپس آرہی ہے،آج امریکا اور یورپی یونین نے اپنے سفیروں اور سفارت خانوں کی ٹیموں سے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں بھی باہر نہ نکلیں اور اسلام آباد کے فائیو سٹار ہوٹلوں میں جانے سے بھی ان کو روک دیا گیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ حکومت انتخابات کرانے کو تیار نہیں ہے،ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں فیصلہ کرنے والے لوگ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ بھی ملک کی اس حالت کو دیکھے،پاکستان کو یہاں تک پہنچانے میں سب کا قصور ہے، اپنی اپنی ذمہ داری محسوس کریں اور اپنی غلطیوں سے سیکھ کر ان میں بہتری لانے کی ضرورت ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات کرانے کے لیے اداروں کو بھی اور دیگر سیاسی فورسز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی اور اس کے نتائج پاکستان کے لیے اچھے نہیں ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں