نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد سیاستدانوں کی موجیں

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)رواں سال نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد بدعنوانی کے متعدد کیسزسے اقتدار میں بیٹھے سیاستدانوں کی جان جھوٹ گئی،وزیراعظم شہباز شریف،وزیر اعلی پرویز الٰہی،سپیکر پنجاب اسمبلی سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس واپس نیب کو بھجوا دیئے گئے۔کرپشن کے خاتمے کیلئے قومی احتساب بیورو کا قیام 16 نومبر 1999 کوعمل میں لایا گیا تھا،جس کے قیام کا مقصد کرپٹ عناصر کے خلاف تیز ترین کاروائی کرنا تھا مگر رواں سال نیب ترمیمی آرڈیننس 2022 کے بعد اس کی افادیت بہت کم ہو گئی ہے۔
نیب ترمیم کے بعد شہباز شریف،حمزہ شہباز کا رمضان شوگر ملز ریفرنس جبکہ چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے کیس داخل دفتر کردئیے گئے۔آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف اور علیم خان کے خلاف ریفرنس دائر ہی نہیں کیا۔نیب آرڈیننس سے متعلق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم نے لوٹ مار کرنے والوں کو بے خوف کر دیا ہے۔تبدیل شدہ آرڈیننس کے تحت پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر مجاہد کامران کا غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس،ایل او ایس گندہ نالہ کیس میں سابق چیف انجینئرایل ڈی اے اسرار سعید کیس،پنجاب یوتھ فیسٹیول ریفرنس میں سابق ڈی جی سپورٹس عثمان انور کا ریفرنس بھی واپس بھجوایا گیا۔اس کے علاوہ گجرات پولیس کرپشن سکینڈل میں سابق سی ٹی او،ڈی پی او گجرات رائے ضمیر،سابق چیف انجینئر ٹیپا مظہر حسین کا آمدن سے زائد اثاثہ جات اور پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کرپشن سکینڈل کیس میں ملوث افسران کا ریفرنس بھی واپس بھجوایا گیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب )کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیب سے متعلق نئے قانون پر من و عن عمل درآمد کیا جائے گا، کرپشن کے وہ مقدمات جن میں 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی بدعنوانی ہو اور دھوکہ دہی کے وہ مقدمات جن میں متاثرین کی تعداد کم از کم 100 ہو،صرف وہی لیے جائیں گے۔احتساب عدالتوں سے واپس بھیجے گئے، نیب کیسز سیشن، انسدادِ بدعنوانی اور دیگر متعلقہ عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ان ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں نے وزیراعظم شہباز شریف،سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 50 سے زائد ریفرنس عدالتی دائرہ اختیار ختم ہونے پر نیب کو واپس کر دیے ہیں۔جو مقدمات واپس کیے گیے ہیں ان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز سابق وزیر اعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کے 6 ریفرنس،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ ریفرنس،سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف کڈنی ہلز ریفرنس،سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کے خلاف نیب ریفرنس اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف لوک ورثہ میں مبینہ خرد برد کے ریفرنسز کو واپس کیا گیا ہے۔احتساب عدالتوں نے مضاربہ سکینڈل اور کمپنیز فراڈ کے وہ ریفرنس بھی نیب کو واپس کر دیے ہیں جن میں متاثرین اور شکایت کنندگان کی تعداد 100 سے کم تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں