ایم کیو ایم کے تحفظات،پیپلز پارٹی نے بڑا قدم اٹھا لیا

کراچی(سٹاف رپورٹر)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت میں شامل متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم )کے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)کے ساتھ اختلافات اور اتحاد چھوڑنے کی دھمکی کے بعد اہم پیش رفت سامنے آئی ہے ، ناراض اتحادی جماعت کو منانے کیلئے حکومت نے فوری رابطے شروع کر دیئے، وفاقی حکومت کا وفد آج ایم کیو ایم کے رہنماوں سے ملاقات کرے گا جبکہ شام کو بلاول ہاوس میں پیپلز پارٹی سے بھی مذاکرات ہوں گے ۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق ایم کیو ایم کی دھمکیاں کام کر گئیں ہیں،وفاقی حکومت کی صفوں میں ایم کیو ایم کی دھمکی کے بعد کھلبلی مچتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے،پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اپنی اہم اتحادی جماعت کو منانے کے لئے کمر کس لی ہے،ن لیگ کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ کراچی پہنچ رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی ایم کیو ایم وفد کو تحفظات دور کرنے کے لئے بلاول ہاوس مدعو کر لیا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات سننے کیلئے پیپلز پارٹی نے آج شام 7 بجے قانونی ٹیم کو تیاری کے ساتھ بلاول ہاوس بلایا ہے۔اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات سنے جائیں گے جس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور پی پی رہنما شریک ہوں گے جبکہ وفاقی حکومت کا 7 رکنی وفد بلاول ہاوس کراچی آئے گا۔ملاقات میں پہلے پیپلز پارٹی رہنما آپس میں مشاورت کریں گے اور تمام اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوں گے،جن میں اسعد محمود،خالد مگسی،راناثنااللہ،ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق شریک ہوں گے۔اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے کنوینئرخالد مقبول اورامین الحق شریک بھی شریک ہوں گے۔دوسری طرف وفاقی وزیر ایاز صادق نے ایم کیو ایم کے رکن و وفاقی وزیر امین الحق کو ٹیلی فون کیا اور بلدیاتی انتخابات پر متحدہ کے تحفظات سنے۔ذرائع کے مطابق حکومتی وفد متحدہ کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرے گا جبکہ وفد بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری سے بھی ملاقات کرے گا۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت چھوڑنے اور سڑکوں پر آنے کی وارننگ دی تھی۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ پندرہ جنوری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہ ہوئیں تو سڑکوں پر آئیں گے،یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ بلدیاتی الیکشن میں حکومت میں رہتے ہوئے حصہ لینا ہے یا حکومت سے الگ ہو کر۔خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن سے پہلے ہی دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں سے پری پول رگنگ کر دی گئی ہے۔الیکشن کمیشن پندرہ جنوری سے پہلے کراچی اور حیدرآباد کی از سر نو حلقہ بندیاں کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں