اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف متنازعہ ٹویٹس کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی کی ضمانت منظور کرلی ، عدالت عالیہ میں پی ٹی آئی سینیٹر کی درخواست ضمانت پرسماعت کے دوران اعظم سواتی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق پر اظہار عدم اعتماد سے متعلق اپنا خط واپس لے لیا۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے کہا کہ سپیشل پراسیکوٹر آج نہیں آئے،چیف جسٹس نے کہاکہ سپیشل پراسیکوٹرکی ضرورت نہیں،ایف آئی اے کا کیس ہے،ایف آئی اے اس کیس میں دلائل دے۔اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ والد نے جیل سے خط لکھا ہے کہ کیس کسی اوربنچ کوبھیج دیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی، اس معاملے کوہمیشہ کیلئے حل کرنے کی خاطرلارجربنچ تشکیل دیاہے۔اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت آج کے لیے ہی سن لے تاہم چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارے سینئر ججز ابھی چھٹی پر ہیں،آئندہ ہفتے کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔ڈاکٹربابر اعوان نے کہاکہ مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیں۔ اعظم سواتی کے ایما پر ان کے وکیل نے خط واپس لے لیا۔
اس کے بعد ڈاکٹربابراعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس نے اعظم سواتی کیخلاف مقدمے ختم کردئیے،کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اور وقوعہ کی جگہ نہ لکھی ہو۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ کہہ رہے ہیں ایس او پیز کو فالو نہیں کیا گیا؟ڈاکٹربابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے بتانا ہے کہ میرے خلاف کیا چارجز ہیں؟اس کیس میں ڈیو پراسس ہی نہیں ہے تو فئیر ٹرائل کہاں سے ہو گا؟معاملے کی انکوائری نہیں کی گئی اور اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا گیا،اس معاملے میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے،اعظم سواتی پر کل 52 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو دوپہر کو جاری کردیا گیا۔عدالت نے دو لاکھ کے مچلکوں پر اعظم سواتی کی ضمانت منظور کر لی۔