لاہور(وقائع نگار)تحت پنجاب کی جنگ جیتنے کے لئے حریف سیاسی جماعتوں نے لنگوٹ کس لئے ہیں ،ایسے میں پنجاب میں حکومت کی اتحادی جماعت مجلس وحدت المسلمین(ایم ڈبلیو ایم) نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ نہ دینے کا حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو’ خوش ‘کردیا تاہم کچھ دیر بعد ہی ایم ڈبلیو ایم کی ’اکلوتی رکن پنجاب اسمبلی‘زہرا نقوی نے اپوزیشن کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ دیں گی۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق سپیکرسبطین خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9جنوری کو دوپہر دو بجے طلب کیا ہے ،امید ہے کہ اس اجلاس میں وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے ،اپوزیشن جماعتوں خصوصا مسلم لیگ (ن) نے مشاورت اور جوڑ توڑ کا عمل تیز کردیا ہے جبکہ ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد واپس لے لی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اتحاد کو واضح برتری حاصل ہے، اسی لئے اپنے نمبر پورے نہ ہونے پر ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد واپس لی ہے جبکہ ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت نے اپنی توجہ سپیکر کی بجائے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف اعتماد پر مرکوز کرلی ہے،یاد رہے کہ اس سے قبل ن لیگ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد واپس لی تھی۔دوسری طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کے لیے پرویز الٰہی کا ایک ووٹ کم ہو گیا ہے کیونکہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی اتحادی جماعت مجلس وحدت المسلمین نے پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔اس حوالے سے ترجمان ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ نہیں دیں گے، مجلس وحدت المسلمین کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے بعض اقدامات پر شدید تحفظات ہیں۔ترجمان کے اس بیان کے تھوڑی دیر بعد ہی خاتون رکن پنجاب اسمبلی زہرا نقوی نے کہا مجھ سے منسوب غلط بیان چلایا جا رہا ہے، میں پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ دوں گی،یاد رہے کہ زہرا نقوی پی ٹی آئی کے کوٹے میں خواتین کی مخصوص نشست پررکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئیں تھیں۔دوسری جانب سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کی کوئی بات نہیں کی نہ ہی ہماری ایسی نیت ہے۔ قانونی رکاوٹیں دور کر کے اسمبلیاں توڑ دیں گے۔
