عمران خان پر حملہ کیس،ملزم نوید کے وکیل کی دھواں دار پریس کانفرنس،نیا کٹا کھول دیا

لاہور(سٹاف رپورٹر)وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے آزادی مارچ میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے میں ملوث ملزم نوید کے وکیل میاں داود نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نے کیس سے متعلق تمام حقائق کو تبدیل کیا اور شواہد کو ضائع کردیا،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نوید کو بلا جوازحراست میں رکھا ہوا ہے،فوری طورپر رہا کرنا چاہیے،شفاف تحقیقات ہوں تو معظم کا قاتل عمران خان کا گارڈ نکلے گا۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق میاں داود ایڈووکیٹ نے جے آئی ٹی میں شامل کردہ شواہد کی روشنی پر پریس کانفرنس میں عمران خان اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیرآباد حملے کے دوران پی ٹی آئی کا کارکن عمران خان کے سیکیورٹی اہلکار کی گولی سے جاں بحق ہوا تھا،موقع پر موجود ویڈیو کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جارہا، ہلاک شخص معظم گوندل عمران خان کے گارڈ کی گولی لگنے سے ہلاک ہوا، پہلے فائر کے بعد دوسرے فائر کی آواز عمران خان کے کنٹینر سے آئی،ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں کہ ملزم نوید فائر کی کوشش کرتا ہے تو پی ٹی آئی کارکن اسے پکڑ لیتا ہے،ملزم نوید کے بھاگنے کے بعد پیچھے سے فائر ہوا،پھر معظم کو گرتے دیکھا گیا،ویڈیو سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کا کارکن معظم اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا،وہ جانتے تھے کہ ساری ذمہ داری اہلکار پر ہو گی اور اگر ایسا ہوا تو جس شخص نے اسے نوکری پر رکھا وہ بھی مصیبت میں پڑ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اہلکار اور عمران خان کو قتل کے مقدمے سے بچانے کے لیے جے آئی ٹی نے سارے حالات و واقعات تبدیل کرنے کی کوشش کی اور ایسا ہی ہوا اگر ہم تمام واقعات اور شواہد کو دیکھیں تو عمران خان کا اہلکار ہی حملے کا ذمہ دار ہے،معظم پر گولیوں کا رخ اہلکار کی پوزیشن کی طرف اشارہ کرتا ہے،جے آئی ٹی کی جانب سے 90 پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں لیکن آج یہ تمام اہلکار غائب ہیں،
جے آئی ٹی کے کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا واقعہ پلانٹڈ اور خود ساختہ تھا اور صرف پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کی خاطر سب کچھ کیا گیا تھا،جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے وکلا سے مشاورت کرنے کے بعد زمان پارک میں تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تھی،اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے،اگر پی ٹی آئی یقین رکھتی ہے کہ ان پر واقعی حملہ ہوا ہے تو وہ ایف آئی آر سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ یہ سب کچھ خودساختہ ہے اس لیے یہ سب ڈرامہ لانگ مارچ کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے کیا گیا،کنٹینر پر حملے کے کوئی نشانات نہیں ہیں،یہ عدالت اس لیے نہیں جا رہے کیونکہ وقوعہ ان کا اپنا بنایا ہوا ہے،ہم تو تسلیم ہی نہیں کرتے کہ عمران خان کو کوئی زخم آیا ہے،یہ لوگ جھوٹ بولنے میں تیز ہیں،یہ عوام کی توجہ اپنے ڈرامے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔میاں داود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ملزم کا مزید ریمانڈ دینے کی کوئی ضرورت نہیں،سخت سردی میں ماں کو سامنے بٹھا کر ملزم کا مرضی کا بیان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے،معظم کا قتل ملزم نوید پر نہیں ڈالا جا سکتا، ہم معظم گوندل کے قتل کا استغاثہ عمران خان اور ان کے گارڈ کےخلاف کروانے پر غور کر رہے ہیں،آپ نے 30 دن تک ایف آئی آر کیوں لیٹ کی؟آپ کل سے دوسرے اور تیسرے شوٹر کی باتیں کر رہے ہیں،عمران خان کے گارڈ کے اسلحے سے معظم قتل ہوا،عمران خان کے گارڈ کا اسلحہ فرانزک کے لیے دیا ہی نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری کہانی کا فائدہ صرف عمران خان کو ہوا ہے،یہ سب لانگ مارچ کو دوبارہ سے بحال کرنے کے لیے ڈرامہ کیا گیا،عمران خان کے کردار کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے جعلی گولیوں کی تشہیر کی گئی،اگر معظم کے خاندان سے کوئی مقدمہ کرانے نہیں آتا تو ہم عمران خان اور گارڈ کے خلاف درج کرانے پر غور کررہے ہیں،پی ٹی آئی والے قانون کے مطابق کیس کیوں نہیں چلانا چاہتے؟جے آئی ٹی نے وقوعے پر موجود پولیس اہلکاروں کے بیانات غائب کرنے کی کوشش کی،ہم موجودہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے،تفتیش میرٹ پر نہیں کی جا رہی،پی ٹی آئی والے مجھے کہیں،میں ان کی ایف آئی آر درج کراتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں