توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہلی،عمران خان کے لئے عدالت سے اہم خبر آ گئی

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کی روشنی میں پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے جاری نوٹس پر الیکشن کمیشن کو تادیبی کارروائی سے روک دیا ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے نوٹس کے خلاف درخواست کی سماعت کی،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نوٹس جاری کیا،آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا،کسی کو نا اہل کرنے کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن ہونا ضروری ہے،عمران خان کی نااہلی کے لئے بھجوائے گئے نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایسے ہی معاملے پر فل بینچ بن چکا ہے،جسٹس جواد حسن نے کہا کہ اس کا اس معاملے سے تعلق نہیں ہے،آئین نے ڈیوٹی دی ہے جب کہ قانون نے طاقت دی ہے،عدالتوں کا کام تشریح کرنا ہے۔اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ کب دیا؟بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ اپریل 2022 میں عمران خان نے استعفے دیا تھا،سپیکر کے مطابق عمران خان نے اثاثے چھپائے،سپیکر نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جس نے اس پر ایک فیصلہ دیا،الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ عمران خان نااہل ہیں،ہم نے الیکشن کمیشن کو جواب دیا کہ آپ عدالت نہیں ہیں،ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے۔جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس معاملے کو چیلنج کیا؟بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے لیکن اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں آیا، اگر مبینہ جھوٹ کا معاملہ ہو تو الیکشن کمیشن مدعی بنتا ہے،فیصلہ نہیں دیتا،الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہی نہیں ہے،الیکشن کمیشن نے عمران خان کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپیکر کے ریفرنس پر فیصلہ کیا،کسی بھی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کی شق آئین میں ہے،اس کے لیے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجا جاتا ہے،آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے نوٹس جاری کیے گئے،الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق پارٹی عہدے سے نااہل کرنے کا حکم دیا،اس سے قبل غلط بیانی پر الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل قرار دے چکی ہے،اس لیے اب وہ پارٹی چیئرمین بننے کے بھی اہل نہیں ہیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو کسی بھی تادیبی کاروائی سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو 11جنوری کے لئے نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے کے حوالے سے اپنے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی کی چیئرمین شپ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا جبکہ عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے پہلے ہی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر(پی پی او) 2002 کے مطابق پارٹی عہدیداروں کا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق اہل ہونا قانونی اور آئینی تقاضا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ حلقہ این اے 95 سے عمران خان کی نااہلی کے بعد انہیں پی ٹی آئی چیئرمین کی حیثیت سے ڈی نوٹیفائی کرنا ٹھیک ہے اور اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیا جانا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں