لاہور(وقائع نگار خصوصی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے سربراہ عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں قتل کرا کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا،طاقتور کی مرضی وہ جو چاہے وہ ہو جاتا ہے،جب تک ملک سے جنگل کا قانون ختم نہیں ہوگا کوئی مستقبل نہیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی تک ترقی نہیں ہو سکتی،قاتلانہ حملے سے متعلق جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سب کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل ’بول نیوز‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو جو تاحال نشر نہیں ہوا کے دوران عمران خان نے ان لوگوں کے نام بھی لیے جو ان کے مطابق ان کے قتل کی سازش میں ملوث تھے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں بہت سے لوگوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وہ سابق آرمی چیف کے خلاف الزامات لگانا بند کر دیں کیونکہ وہ ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن جنرل(ر) باجوہ کے جرائم پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔انٹرویو میں عمران خان نے عدالتوں سے اس معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر آباد میں خود پر ہونے والے جان لیوا حملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پربھی زور دیا اور کہا کہ طبیعت سنبھلنے کے بعد وہ ملک بھر کا دورہ کریں گے۔
دریں اثناء زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں رجیم چینج کی سازش میں کون کون ملوث تھا؟ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں،جب تک ملک سے جنگل کا قانون ختم نہیں ہوگا کوئی مستقبل نہیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی تک ترقی نہیں ہو سکتی،قاتلانہ حملے سے متعلق جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سب کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔
ایک آدمی نے ہماری حکومت کے خلاف سازش کی،لوگوں کو پیسہ دے کر ضمیر خریدے گئے، 9 اپریل کو ہماری حکومت گرادی گئی اور 10 اپریل کو پاکستانی قوم سڑکوں پر آگئی،یہ پہلی بار تھا کہ حکومت گرنے پر عوام سڑکوں پر آئی ہو، پہلی بار باشعور قوم سڑکوں پر نکلی،پہلے حکومت گرتی تھی تو مٹھائیاں تقسیم ہوتی تھیں،رجیم چینج کے غداروں، میر جعفروں کو قوم نے پیغام دیا،سوشل میڈیا کا دور ہے، آپ کسی کی آواز نہیں روک سکتے،جس کے پاس موبائل ہے وہ سب جانتا ہے،آپ کسی کی آواز کو بند نہیں کر سکتے اور میں نے الیکشن کا اعلان کیا تو پورا زور لگا کر الیکشن ملتوی کیے گئے تاہم ضمنی الیکشن ہوئے جس میں لوگوں نے رجیم چینج کو مسترد کیا،ہمارے اوپر تشدد کیا گیا اور مقدمات بنائے گئے جبکہ میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عقل مند آدمی غلطی سے پیچھے ہٹ جاتا ہے،میں نے تو اسمبلی توڑ کر الیکشن کا اعلان کردیا تھا،ہم نے قومی اسمبلی سے استعفا دیدیا، ضمنی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی،ہم پر تشدد ہوا، مجھ پر 50،60 کیسز بنائے گئے،خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا،بھیڑ بکریاں سمجھ کر کارکنوں پر تشدد کیا گیا،جب کچھ نہ کرسکے تو مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا،پہلے بھی مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا تھا جس کی ویڈیو بنوا کر میں نے باہر بھجوا دی تھی اور اسمیں چار لوگوں کے نام بتائے تھے۔مجھے مارنے کا پہلا پلان ناکام ہوا،پھر سلمان تاثیر طرز پر مجھے قتل کرانے کا منصوبہ بنایا گیا،میں حملے سے متعلق پہلے ہی قوم کو آگاہ کرچکا تھا،ہمیں راستے سے ہٹانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا گیا ؟پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کیا گیا جبکہ ہمارے دور میں 3 لانگ مارچ ہوئے اور ہم نے کسی پر تشدد نہیں کیا،ہمارے لانگ مارچ سے قبل پولیس گھروں کی دیواریں پھلانگ کر لوگوں کو اٹھا کر لے گئی اور 70 سالہ رکن صوبائی اسمبلی کو گھسیٹ کر تھانے لے گئے جو کبھی نہیں ہوا،عوام بتا رہے ہیں ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں لیکن کہا گیا کہ ہم ڈنڈوں سے ان کو ٹھیک کریں گے اور مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا،پھر ایک پلان کے بعد دوسرا پلان بنایا گیا،جاوید لطیف نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی اور سرکاری ٹی وی کو حکم دیا گیا کہ 4 دن عمران خان کے خلاف مہم چلائے، 30 سال سے یہ 2 جماعتیں اقتدار میں ہیں اور یہ لوگ باہر جا کر خود کو لبرل کہتے تھے،جس پر ان کے بیانات موجود ہیں،میں نے اسلامو فوبیا کے خلاف ہر فورم پر بات کی اور مجھے پتہ ہے کہ بھارت میں اس وقت مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے اندر سے پیغام آیا آپ کو قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور میں نے اپنے جلسوں میں بتایا کہ مجھے قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے،وزیر آباد میں جس نے فائرنگ کی اس نے پہلے ریپڈ فائر کیا اور جب تک پریکٹس نہ ہو کوئی رپیڈ فائر نہیں کر سکتا،میں نے ایک برسٹ سنا اور پھر سامنے سے بھی ایک برسٹ کی آواز آئی،میں کہتا رہا سامنے سے بھی گولیاں آرہی ہیں اور گولیاں میرے اوپر سے گزریں،جس نے اقبالی بیان دیا اس نے سب سے پہلے یہی کہا کہ میں اکیلا تھا،یہ کہنے کی ضرورت کیا تھی؟مجھے گولیاں لگی ہیں اور میں ابھی ہسپتال بھی نہیں پہنچا تو ملزم کا بیان آجاتا ہے پھر ڈی پی او گجرات اپنے فون سے بیان ریکارڈ کرتا ہے اور تفتیش سے پہلے ہی ہمارے مخالف صحافی ٹویٹ کر دیتے ہیں،ڈی پی او کا ریکارڈ کردہ بیان سب سے پہلے ہمارے مخالف رپورٹرز کو کیوں بھیجا جاتا ہے؟یہ اہم سوال ہے،ڈی پی او ہمارا ہے،پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ڈی پی او ہماری بات تک نہیں سنتا،وہ کون تھا جو ہمیں روک رہا تھا اور کون تھا جو تفتیش سے ڈر رہا تھا؟پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن میں آج تک ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں کروا سکا،ہم پوری کوشش کے باوجود ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک نہیں 3 شوٹرز تھے اور ایک نوید جس نے گولیاں ماریں،شہید معظم کو جو گولی لگی وہ نوید کے لیے تھی،پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور طاقتور کی مرضی ہے جو وہ چاہے ہو جاتا ہے،ڈی پی او گجرات سے میرے 2 سوالات ہیں۔کس نے کہا تھا کہ ملزم نوید کی ویڈیو بنا کر مخالف صحافیوں کو دیںاور کس نے ویڈیو صحافیوں کو دی؟میں جانتا ہوں وہ کون تھا؟سی ٹی ڈی کو ویڈیو بنانے کا کس نے کہا اور سی ٹی ڈی نے رات 12 بجے دوسری ویڈیو ریلیز کی،بیک گراونڈ چینج کرنے کا حکم کس نے دیا،وہ کون تھا اور کیوں ثبوت چھپا رہے تھے؟جے آئی ٹی کے اندر سے چیزیں لیک ہوئیں اور ہمارے مخالف صحافی کو فراہم کی گئیں،یہ جرم ہے کہ جے آئی ٹی سے انفارمیشن لیک کرے،ملزم نوید کا پولی گرافک ٹیسٹ ہوا جس میں اس کی کچھ باتیں جھوٹ نکلیں،کیا ملزم سے پوچھا گیا کہ تمہیں کس نے قتل کرنے کا کہا اور ٹریننگ کس نے دی؟مجھے افسوس ہے اس ملک کے محافظ اس پلان میں کیسے شامل ہو گئے؟ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنا ہے،بدقسمتی سے یہ صرف دو تین لوگوں کی سازش تھی۔
انہوں نے کہا کہ جتنی مشکلوں سے جے آئی ٹی آپریٹ کر رہی ہے ہمیں پتا ہے اور ہمارے ہوتے ہوئے ہمارا ڈی پی او جے آئی ٹی میں نہیں آ رہا،ہمارے ڈی پی او کو عدالت کے ذریعے جے آئی ٹی میں بلایا جائے گا اور سی ٹی ڈی کا افسر منہ پر منع کر دیتا ہے کہ میں جے آئی ٹی میں نہیں آوں گا،کون ہے جو ان کو روک رہا ہے؟ظاہر ہے کوئی طاقت ور ہے جو روک رہا ہے۔