کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ،ملزم کون تھے اور اب کہاں ہیں؟افغان حکومت کا تہلکہ خیز انکشاف

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث’داعش‘ کے عسکریت پسندوں کا ایک گروہ فورسز کی کارروائی کے دوران مارا گیا۔
آج جاری ہونے والی اپنے ایک بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے کابل میں داعش کے ایک ’خطرناک نیٹ ورک‘ کے خلاف کارروائیاں کیں،یہ خطرناک نیٹ ورک پاکستانی سفارت خانے اور اس ہوٹل پر حملوں میں ملوث تھا جہاں چینی شہری رہائش پذیر تھے۔
افغان حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی کہ آپریشن میں مارے گئے عسکریت پسند کابل میں فوجی ہوائی اڈے کے قریب بم حملے سمیت اور کئی دوسرے شہروں میں بھی کارروائیوں میں ملوث تھے،نمروز صوبے میں بھی داعش کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی گئی،آپریشنز میں داعش کے 8 عسکریت پسند مارے گئے،ہلاک ہونے والوں میں متعدد غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں نے اہم اہداف پر مزید حملوں کا منصوبہ بنایا تھا،ان دہشت گردوں نے دوسرے ممالک سے داعش کے مزید عسکریت پسندوں کو ملک میں لانے اور مزید مربوط حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، کابل میں آپریشن شودائے صالحین،کلاچہ اور صوبہ نمروز کے صدر مقام زرنج میں کیا گیا،آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 3 ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا،ان کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے اسلحہ،دستی بم، گولہ بارود،خودکش جیکٹس اور دھماکا خیز مواد برآمد کر کے داعش کے 7 ارکان کو گرفتار کیا گیا جب کہ کچھ دیگر مشتبہ افراد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے گزشتہ ماہ جاری اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ حملے کا ہدف عبید الرحمٰن نظامانی تھے جو محفوظ رہے۔دفتر خارجہ نے حملے کی سخت مذمت کی تھی لیکن کہا تھا کہ سفارت خانہ معمول کے مطابق کام کرتا رہے گا اور کابل سے سفارت کاروں کو واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، افغان ناظم الامور کو بھی وزارت خارجہ میں طلب کر کے حملے پر باضابطہ احتجاج کیا گیا۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد ناظم الامور کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوگئے جن کو بعد میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔عبیدالرحمٰن نظامانی نے حملے سے چند روز قبل ہی کابل میں پاکستانی سفارت میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں