بدترین معاشی بحران، فوج کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ


کولمبو(مانیٹرنگ ڈیسک)سری لنکا نے شدید معاشی بحران کے باعث اپنی فوج کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ کر لیا، رواں برس 2 لاکھ کی فوج میں سے 65 ہزار اہلکاروں کو ریٹائر کیا جائے گا اور اس دہائی کے اختتام تک سری لنکن فوج کی تعداد ایک لاکھ کردی جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی اخراجات بنیادی طور پر ریاستی اخراجات ہیں جو بالواسطہ طور پر قومی اور انسانی سلامتی کو یقینی بنا کر اقتصادی ترقی کی راہیں کھولتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، موجود ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ فوج کی تعداد کی آدھا کر دیا جائے تاکہ اخراجات میں نمایاں کمی آ سکے، سری لنکا اگلے سال تک اپنی فوج کی تعداد ایک تہائی کم کر کے ایک لاکھ 35ہزار اور 2030 تک ایک لاکھ کر دے گا۔
واضح رہے کہ سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک دیوالیہ ہونے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ کیا تھا اور اخراجات میں کمی کی تھی تاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کی جا سکے۔ان کا اگلا اقدام فوج کو کم کرنا ہے اور اس حوالے سے وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس دو لاکھ کی فوج میں سے 65 ہزار اہلکاروں کو ریٹائر کیا جائے گا۔یاد رہے کہ سری لنکا میں خانہ جنگی کے بعد ایک دہائی تک فوج کی تعداد میں اضافہ رہا، 2009ءمیں فوج کی تعداد 4 لاکھ تک پہنچ گئی تھی، یہ وہ وقت تھا جب حکومت نے علیحدگی پسند تامل ٹائیگرز کیخلاف کارروائی کی اور ان کا خاتمہ کیا، اس کارروائی میں ہزاروں عام شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔سری لنکا میں گزشتہ برس دفاع پر مجموعی طور پر 10 فیصد خرچ ہوا اور ماہرین کے مطابق آدھی حکومتی تنخواہیں سیکیورٹی فورسز پر خرچ ہوئیں۔گزشتہ برس لوڈشیڈنگ، پیٹرول کے بحران، مہنگائی اور خوراک کی کمی کے باعث معیشت 8.7 فیصد تک س±کڑ گئی تھی، جولائی میں یہ بحران اپنے عروج پر پہنچ گیا تھا جب مظاہرین نے سابق صدر کی رہائشگاہ پر حملہ کردیا تھا۔مظاہرین کے حملے کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور انہوں نے بیرون ملک سے اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں