نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ نے خواتین کی ملازمت اور تعلیم پر پابندی کے جواب میں متعدد موجودہ اور سابق طالبان رہنماو¿ں پر نئی ویزا پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا یہ اعلان طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے، ان پر یونیورسٹیوں میں جانے اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔بلنکن نے اپنے بیان میں کہا کہ میں آج طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان، غیر ریاستی سیکورٹی گروپس اور دیگر افراد پر اضافی ویزا پابندیاں عائد کر رہا ہوں جو افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق دبانے کے ذمہ دار یا اس میں ملوث ہیں، طالبان کی جابرانہ کارروائیوں میں خواتین کو یونیورسٹیوں اور این جی اوز کے ساتھ کام کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ شامل ہے تاہم، امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں اس اقدام سے متاثر ہونے والوں کے نام نہیں بتائے گئے۔
بلنکن نے طالبان کے دیگر اقدامات پر بھی روشنی ڈالی، جنہوں نے 2021 میں اس گروپ کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو مجروح کیا ہے۔بلنکن نے مزید کہا کہ تعلیم اور کام تک مساوی رسائی فراہم کرنا پوری آبادی کی زندگی اور لچک کا ایک لازمی جزو ہے، ان اقدامات سے عالمی سطح پر طالبان کے موقف کو ٹھیس پہنچے گی،طالبان اس وقت تک عالمی برادری کے احترام اور حمایت کی توقع نہیں کر سکتے جب تک وہ خواتین اور لڑکیوں سمیت تمام افغانوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام نہیں کرتے، واشنگٹن اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا تاکہ طالبان پر واضح کیا جا سکے کہ انہیں اپنے اقدامات کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ بہتر تعلقات کا راستہ بند ہو جائے گا۔