شامی وزیرخارجہ 2011 کے بعد پہلی بار سعودی عرب پہنچ گئے

جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) شامی وزیر خارجہ فیصل المقداد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے ہیں جو کہ شام میں 2011 کی خانہ جنگی کے بعد ان کا پہلا دورہ ہے۔شامی وزیرخارجہ سعودی ہم منصب کی دعوت پرجدہ پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔شامی وزیر خارجہ سعودی ہم منصب سے شام کے بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششوں پر بات چیت کریں گے تاکہ شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوسکے اور شام میں متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کو یقینی بنایا جاسکے۔علاوہ ازیں وہ شام کی عرب لیگ میں واپسی سے متعلق امور پربھی بات چیت کریں گے۔

”پاکستان ٹائم “ کے مطابق شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا کےنے کہا ہے کہ وزیرخارجہ فیصل المقداد 2011 میں ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ کررہے ہیں اور ان کے ہمراہ ایک وفد بھی جدہ پہنچا ہے۔شامی وزیر خارجہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گے۔خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ کی سیاست میں نمایاں تبدیلیاں نظر آرہی ہیں جہاں بالخصوص عراق، لبنان، یمن، شام اور سعودی عرب تنازعات میں الجھے ہوئے تھے۔قبل ازیں سعودی عرب کی زیرقیادت فوجی اتحاد نے امن کی جانب پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے یمن کے جنوبی بندرگاہوں کی طرف جانے والی درآمدات پر آٹھ سال پرانی پابندیاں ختم کردیں تھیں۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے ایسا اعلان حوثی باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات کی طرف پیش قدمی ہے جو کہ حوثیوں کے زیر قبضہ مغربی بندرگاہ الحدیدہ میں تجارتی سامان کے داخلے پر پابندیوں میں نرمی لانے سے سامنے آیا تھا۔علاوہ ازیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بھی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے پایا گیا جس کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے چین میں ملاقات کی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت خانے اور قونصلیٹ کھولنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو ویزے جاری کرنے کی سہولیات پر بھی اتفاق کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں