علی ظفر میشا شفیع معاملے پر پہلی مرتبہ دل کی بات زبان پر لے آئے


کراچی(شوبز ڈیسک)پاکستان کے فن گائیکی میں عالمی شہرت پانے والے معروف گلوکار علی ظفر نے پہلی مرتبہ خود پر گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر دل کی بات زبان پرلاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پہلے ہی دھمکی دی گئی تھی کہ ان کے ساتھ برا کیا جائے گا۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق گلوکار علی ظفر نے پہلی بار مذکورہ معاملے پر بات کرتے ہوئے نہ تو میشا شفیع کا نام لیا اور نہ ہی دیگر ملزمان اور واقعے سے منسلک کمپنیوں کے نام بتائےتاہم انہوں نے بتایا کہ ان پر الزام لگائے جانے سے قبل ہی انہیں بلیک میل کرکے دھمکی دی گئی تھی ان کے ساتھ براکیا جائے گا۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ دراصل ان پر اس وقت الزامات لگائے گئے جب انہیں ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے میوزک کا بہت بڑا پروجیکٹ دیا اور اس کی فیس کروڑوں روپے میں تھی،وہ منصوبہ پہلے کسی اور بڑے گلوکار کے پاس تھا مگر کمپنی نے اس کے ساتھ معاہدہ ختم کیا اور مذکورہ ملٹی نیشنل کمپنی نے پھر ان کے ساتھ معاہدہ کیا ، جیسے ہی ان کے کمپنی کے ساتھ مذاکرات ہونا شروع ہوئے، سوشل میڈیا پر کچھ جعلی اکاونٹس بنا کر ان کے حوالے سے نامناسب باتیں لکھی جانے لگیں۔علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ ملٹی نیشنل کمپنی سے معاہدہ ہونے کے بعد انہیں باضابطہ طور پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں دھمکی دی گئی کہ وہ معاہدے سے الگ ہوجائیں، ورنہ ان کے ساتھ غلط کیا جائے گا تاہم انہوں نے دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، کیوں کہ مذکورہ معاہدے کی رقم کروڑوں روپے میں تھی، جیسے ہی انہوں نے کمپنی کے منصوبے کی شوٹنگ شروع کی، اسی دن ہی ان کے خلاف ایک ٹوئٹ کی گئی، جس نے ان کی پوری زندگی بدل دی۔
میشاءشفیع کا نام لئے بغیر ان کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹوئٹ کے بعد انہیں تمام منصوبوں سے الگ کردیا گیا اور انہیں کام بھی نہیں دیا گیا اور وہ کم از کم دو سال تک بغیر کام کے گھر میں فارغ بیٹھے رہے، جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ علی ظفر کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچا، وہ ان کا ٹیکس ریکارڈ دیکھ لیں، انہیں حقیقت کا علم ہوجائے گا،جیسے ہی ان پر الزامات لگے، لوگ ان سے نفرت کرنے لگے لیکن پھر آہستہ آہستہ لوگوں کو سمجھ آئی اور ان کی عزت بحال ہوئی۔علی ظفر نے الزام لگانے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان پر الزامات نہ لگاتے تو وہ زندگی کو اچھی طرح سمجھ نہیں پاتے اور اس میں بھی کوئی خدا کی حکمت ہوگی کہ انہیں ایسے مشکل امتحان میں ڈالا گیا،ان کا کیس پانچ سال سے لٹکا ہوا ہے، جس محترمہ نے ان پر الزام لگایا تھا وہ جرح کے لیے عدالت آنے کو تیار نہیں، وہ (علی ظفر) بار بار عدالت جاتے ہیں، کیونکہ وہ سچ پر ہیں، جب کہ محترمہ(میشاءشفیع) عدالت سے بھاگتی رہتی ہیں، کیونکہ ان کے پاس کوئی سچائی نہیں۔
یاد رہے کہ علی ظفر پر گلوکارہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ساتھی گلوکار نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ بچوں کی ماں بن چکی تھیں۔میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف ٹوئٹ میں الزامات عائد کیے تھے، جس کے بعد گلوکارہ نے گورنر پنجاب اور لاہور ہائی کورٹ سے بھی جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق رجوع کیا تھا مگر ان کی درخواستیں مسترد ہوگئی تھیں۔ میشا شفیع کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد علی ظفر نے ان کے خلاف لاہور کی مقامی عدالت میں بدنام کرنے کے الزامات کے تحت ہتک عزت کا کیس 2018 میں ہی دائر کیا تھا جو تاحال زیر سماعت ہے اور پانچ سال گزر جانے کے باوجود اس کا کوئی حل نہیں نکلا۔مذکورہ کیس کے علاوہ بھی علی ظفر اور میشا شفیع نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد کیسز دائر کر رکھے ہیں اور ان کے تمام کیسز کا کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔مذکورہ کیسز میں علی ظفر اور ان کے گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں جب کہ ان سے جرح بھی کی جا چکی ہے، تاہم میشا شفیع کی اپنی اور ان کے کچھ گواہوں کی جرح باقی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں