اسلام آباد (کامرس رپورٹر ) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ مہنگائی کے ذمہ دار تاجر نہیں حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں،سب سے زیادہ مہنگائی سے عوام کے ساتھ تاجر متاثر ہو رہے ہیں مارکٹیں ویران،فیکٹریاں بند،مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں،حکومت نے لوگوں کو مفت آٹے کے پیچھے لگا کر ماوں بہنوں بزرگوں کی تذلیل کررہی ہے، مہنگا آٹا موت کی آواز بن چکی ہے، پانچ لوگ وفات پاچکے ہیں، حکومت نے گندم کے پرمٹ ملوں کے بند کردیئے گئے ہیں جس سے آٹے بحران کا خدشہ ہے،عام آدمی کی مہنگائی کی وجہ سے زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے دیگر عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کاشف چوہدری نے کہا عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم قیمتیں گراوٹ یہاں لیوی لگا کر ریلیف عوام رک نہیں پہنچا ،حکومت فوری طور پر فری آٹے سے عوام کی تذلیل بند کرے ، آٹا مہنگا اور موت سستی ہوگئی،حکومت رمضان پیکج پر نظر ثانی کرے، حکومتی کفایت شعاری کے فیصلے صرف باتیں ہی رہ گئے ہیں، حکومت رمضان پیکج کا از سر نو جائزہ لے اور لائنوں میں عوام کو لگا کر تذلیل بند کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نہ بڑی گاڑیوں کا استعمال کم کیا گیا اور ہی نہ ہی پروٹوکول ختم کیے گئے، آٹے بحران سمیت تمام بحرانوں کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے مافیاز ہیں ، ملک بحران کے باوجود مشیروں وزیروں کو مزید بھرتی کیا جا رہا ہے، ملک پیچھے جارہا اور ان کی عیاشیاں ختم نہیں ہورہیں، ملک کو عالمی بھیک کی ضرورت نہیں بلکہ متبادل ذرائع کی ضرورت ہے،عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) سے ملنے والا قرضہ حکمرانوں کی عیاشیوں پر لگایا جاتا ہے، ایف بی آر پوائنٹ آف سیل کے نام پر جرمانے کر رہا ہے۔کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ آج تک اردو میں ٹیکس گوشوارہ تک نہیں بنا، تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کرسی کی جنگ سے نکلیں،اقتدار کی ہوس اور رسہ کشی عوام کے مفاد میں نہیں ،ملک میں سب کو ملکر میثاق معیشت کرنا ہوگا، ملک بھر کے تمام سٹیک ہولڈر کو تاجر مذاکرات کی میز پر اکٹھا کریں گے، کاشف چوہدری نے کہا کہ عید کے فورا بعد ملک گیر کنونشن کرینگے، اگر معاملات حل نہیں ہوتے تو سڑکوں پر نکلیں گے، ایل سیز نہیں کھل رہیں، سامان پورٹ پر پھنسا ہے، حکومت سنجیدہ ہوتو تمام مسائل کا حل نکل سکتا ہے ، حکومت فوری اخراجات کو پچاس فیصد تک عملی طور پر کم کرے، تین سو ارب کا مفت پیٹرول، فری بجلی فوری بند نہیں کی جارہی، نہ سیاسیدان اور نہ ہی بیوروکریسی اپنے اخراجات کم کررہی ہے ۔
