اسلام آباد(کامرس رپورٹر )کپاس کی پیداوار میں کمی کا براہ راست اثر ٹیکسٹائل برآمدات، روزگار اور لوگوں کی آمدنی پر پڑ رہا ہے،سیلاب سے کپاس کے نقصان کا تخمینہ 3.5 ملین گانٹھ اور نقصان کی مالیت 1.5 بلین ڈالر تھی،پاکستان میں کپاس کے دیگر پروڈیوسرز کے مقابلے میں فی ہیکٹر پیداوار بہت کم ہے،ملک میں کپاس کی قلت سے بچنے کے لیے اپٹما نے بین الاقوامی مارکیٹ تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے،رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ جولائی تا مارچ کے دوران کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل برآمد کنندگان نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں بڑی کمی کا سبب بنے گی۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشنز نارتھ زون کے چیئرمین حماد زمان نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ کپاس کی پیداوار میں کمی کا براہ راست اثر پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات، روزگار اور لوگوں کی آمدنی پر پڑ رہا ہے۔حماد زمان نے کہا کہ کپاس کی کم پیداوار کی وجہ سے پاکستان کو اس سال ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کم از کم 2 سے 3 بلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ کپاس کی پیداوار میں اضافے کا براہ راست اثر 1 بلین ڈالر فی 10 لاکھ گانٹھوں پر پڑے گا۔ اپٹما نارتھ زون کے چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ سال کے سیلاب سے کپاس کے نقصان کا تخمینہ لگ بھگ 3.5 ملین گانٹھوں یا کل فصل کا 36 فیصد تھا اور نقصان کی مالیت 1.5 بلین ڈالر تھی۔ زراعت اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی وزارت کپاس کی کاشت کے رقبے کو بڑھانے کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس میںکاشت کے رقبے کو بڑھانا اور جدید تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے فی ہیکٹر پیداوار کو بہتر بنانا شامل ہے ۔پاکستان میں کپاس کے دیگر پروڈیوسرز کے مقابلے میں فی ہیکٹر پیداوار بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کا کپاس کی بجائے دوسری فصلوں کی طرف منتقل ہونا بھی مسائل میں شامل ہے۔ حماد زمان نے بتایا کہ ملک میں کپاس کی قلت سے بچنے کے لیے اپٹما نے بین الاقوامی مارکیٹ تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ معیاری کپاس کی خریداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ کپاس مہنگی ہو گی اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی مسابقت کو متاثر کرے گی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ جولائی تا مارچ کے دوران کپاس کی پیداوار میں سال بہ سال 34 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کپاس کی پیداوار 4.91 ملین گانٹھ ریکارڈ کی گئی۔ جولائی تا مارچ مالی سال 23 کے دوران 7.44 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں مالی سال 22 کی اسی مدت کے دوران 2.529 ملین گانٹھوں کی کمی تھی۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق پاکستان نے 2021-22 کے دوران 776,394 میٹرک ٹن خام کپاس درآمد کرنے کے لیے 1.82 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 12 سالوں کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پر کپاس کی پیداوار میں 35.49 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ وزارت نے ایک رپورٹ میں کہا کہ کپاس کی پیداوار 2021-22 میں 8.33 ملین گانٹھوں پر گر گئی جو 2009-10 کے دوران 12.91 ملین گانٹھیں تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2009-10کو کم معیار کے بیج اور کیڑے مار ادویات، زیادہ کیڑوں کا حملہ، کپاس کی فصل کا کم منافع، اور موسمیاتی مسائل کو کپاس کی پیداوار میں کمی کے بڑے عوامل کے طور پر شناخت کیا گیا ہے حالانکہ حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ملک کی کپاس کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوا۔ حکومت کاشتکاروں کے لیے بیج، کھاد، قرضہ، کیڑے مار ادویات اور توانائی جیسے ان پٹ کی فراہمی پر بھاری سبسڈی دینے کے علاوہ کچی کپاس کی بنیادی امدادی قیمت متعارف کروا رہی ہے۔
