پاکستان میں تعلیمی انقلاب کیسے برپا ہو؟چیئرمین پنجاب ہائی ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر نے فارمولہ بتا دیا

لاہور ( ایجوکیشن رپورٹر) پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن(پی ایچ ای سی)کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ ترقی و کامیابی کا راز بہترین تعلیم میں پنہاں ہے،تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے علم کادامن تھاما اس نے دنیاپر راج کیا، قائد اعظم نے کہا تھا کہ تعلیم،تجارت اور دفاعی صلاحیت ہی وہ تین بنیادی ستون ہیں جن کے بغیر قومیں زندہ نہیں رہ سکتی ہیں،قائد اعظم کے نقشِ قدم پر چل کر پاکستان میں تعلیمی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر منصور سرور پر جنسی ہراسگی کے بعد کرپشن اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کے الزامات بھی لگ گئے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایچ ای سی کے زیر اہتمام یوم آزادی کی مناسبت سے ارفع کریم ٹاور میں”قومی ترقی میں اعلی تعلیم کا کردار کے عنوان پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے قیوم نظامی،ڈاکٹر حسن میر شاہ،رائے منظور ناصر اور ڈاکٹر تنویر قاسم نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو نالج بیس اکانومی کی طرف لے جا کر وطن کو موجودہ معاشی بحران سے نکالا جا سکتا ہے،وہی ملک ترقی کر رہے ہیں جو نالج بیس اکانومی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں،قومی ترقی جدید یونیورسٹیز کے بغیر ممکن نہیں ہے اور یونیورسٹیوں کا بنیادی کام نیا علم تخلیق کرنا ہے،نالج بیسڈ اکانومی کے لیے حکومت کو ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،پاکستان اپنی معیشت کو روایتی، زراعت اور صنعت پر مبنی معیشت سے نالج بیسڈ اکانومی میں تبدیل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے،جن ملکوں نے تعلیم پر سرمایہ کاری کی وہی ملک دنیا کی معیشت پر راج کر رہے ہیں،قائد نے کہا کہ تھا تعلیم ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے،انہوں نے اپنی ساری جائیداد تعلیمی اداروں کے لیے وقف کر دی،ہماری حکومتوں کو تعلیم کے لیے بجٹ چار فیصد کرنا ہو گا،ہمیں کردار سازی کے لیے سیرت رسول ﷺ کو اپنا نا ہو گا۔

معروف دانشور اور کالم نگار قیوم نظامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائد اعظم کے بعد ہم مجموعی طور پر قول و فعل کے تضاد کا شکار ہو گئے ہیں،آزادی کی روح کو فراموش کر بیٹھے ہیں جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے مگر ہم تاریخ سے سبق سیکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں،یوم آزادی کا سبق اور پیغام یہ ہے کہ نوجوان قائد اعظم کی اساسی تعلیمات اور آزادی کی روح کے مطابق پاکستان کی تشکیل نو کی جدوجہد کا آغاز کریں اور سیرت رسولﷺ کے خلاف چلنے والوں اور قائد اعظم کے ذہنی اور فکری مخالف عناصر کا بے دریغ اور بلاامتیاز کا قلع قمع کر کے آزادی کی روح کو بازیاب کرائیں،جب تک آزادی کی روح بحال نہ ہوجائے ہم اپنے مسائل سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔

وائس چانسلر خاتم النببینﷺ یونیورسٹی رائے منظور ناصر نے کہا کہ طلبہ صرف ڈگری نہیں مہارت بھی حاصل کریں اپنی قابلیت،صلاحیت اور فن کا مظاہرہ کریں،تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کے لئے ترقی کی ضامن ہوتی ہے،یہی قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے،تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا ہی نہیں بلکہ اس کے سا تھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اورا قدار کا خیال رکھ سکے۔تعلیم شعور پیدا کرتی ہے۔سابق وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ڈاکٹر حسن میر شاہ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ تعلیم سیاسی قیادت کی پہلی ترجیح کبھی نہیں رہی،اس لیے ہمارے تعلیمی ادارے بہترین رجالِ کار، اعلیٰ پائے کے محقق اور سائنسدان پیدا کرنے کے بجائے ملازمتوں کے متلاشی ڈگری ہولڈرز پیدا کرنے لگے ہوئے ہیں،تعلیم محض ڈگری حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم سوچنے کے نئے طریقے سیکھنے اور کرہ ارض کے انسانوں کے مسائل کے حل کی مہارت سیکھنے کا آرٹ ہے،دنیا بھر میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو بہترین علمی ماحول فراہم کرکے اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کر سوچنے کے مواقع دینے کے علاوہ انہیں ایک فرد کے طور پر تنقیدی سوچ میں مشغول رہنا سکھایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اسکی خودمختار ی پرآنچ آنی چاہیے،بے جا قسم کی حکومتی مداخلت آزادانہ علمی وتحقیقی ماحول کو متاثر کرتی ہے۔

سیمینار میں لاہور کالج فاروویمن یونیورسٹی،یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس،یونیورسٹی آف لاہور اور منہاج یونیورسٹی سے طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔معروف سنگر اسد قریشی اور طبیہ مقصود نے ملی نغموں کے ذریعے اپنے فن کا مظاہر ہ کیا،آخر میں مہمانان کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں