لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ’جو ہمارے ساتھ ہوا نہیں چاہتے کہ وہ کسی اور کے ساتھ ہو، بابر اعظم اچھی کپتانی کررہے ہیں اور انہیں اسے آگے بھی کرنی چاہیے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیم اور کپتان بننے میں وقت لگتا ہے، ہمارے ساتھ جو ہوا، نہیں چاہتے کہ کسی اور کے ساتھ بھی ویسا ہو، سرفراز احمد نے بابر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ اچھی بات چیت کریں تاکہ کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہو اور وہ اچھا پرفارم کریں۔تاہم سابق کپتان نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان کے ساتھ ایسے کیا معاملات ہوئے جس کی بنیاد پر وہ بابر اعظم کے لیے ایسا نہ ہونے کے متمنی ہیں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سرفراز احمد نے یوٹیوبر نادر علی کے پاڈکاسٹ میں شرکت کی، انٹرویو کے دوران انہوں نے میزبان کے کئی سوالات کے جواب دیے۔اسی دوران بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ’بابر اعظم بہت اچھی کپتانی کررہے ہیں اور انہیں آگے بھی کرنی چاہیے‘۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، بابر اعظم میں بطور کپتان کافی بہتری آرہی ہے ، انسان غلطی کرے گا تب ہیسیکھے گا، لیکن پاکستان میں غلطی کرنا گناہ ہوجاتا ہے، غلط فیصلے کرنے پر ایک شخص کو قصور وار سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ٹی وی پر تجزیہ کرنے کی بہت سے ا?فر پیش کی گئیں لیکن میں نے منع کردیا، میری فرسٹ کلاساہ چل رہی تھی، پہلے میں کرکٹ کھیل لوں پھر اس فیلڈ میں ا?و¿ں گا۔ میزبان کے سوال پر سرفراز احمد نے بتایا کہ کریئر کے ابتدا جب 2007 میں پاکستانی ٹیم بھارت گئی اور 2008 میں بھارت کی ٹیم پاکستان ا?ئی جو یہ ان کا ملک میں ا?خری دورہ تھا۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ اس دوران پاکستانی کھلاڑیوں کی سب سے اچھی دوستی بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ دیکھی، میں نے بھارتی کھلاڑیوں کو محمد یوسف کے کمرے میں گائے کے گوشت کی بریانی اور قورمہ کھاتے دیکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا اب دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کی دوستی شاید کم ہوئی ہے، لیکن شاہد ا?فریدی، عبدالرزاق، شعیب ملک کی بھارتی کھلاڑیوں سے اچھی دوستی ہے، تاہم میری زیادہ اچھی دوستی نہیں تھی۔ سرفراز احمد نے کہا کہ 2022 کے ورلڈ کپ میں اگر پاکستان اور بھارت کا فائنل ہوتا تو دنیا کے سارے ریکارڈ ٹوٹ جاتے ، پاکستان اور بھارت کی ریٹنگ بہت زیادہ ا?تی ہے کیوں کہ ا?ئی سی سی کو بہت زیادہ ریونیو ملتا ہے۔